
غزہ (ٹی این ایس)(آئی پی ایس )غزہ میں 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی آج 2 سال بعد بھی جاری ہے۔اسرائیلی جارحیت کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز اور دیگر فلسطینی گروہوں نے جنوبی اسرائیل پر حملے کیے جن میں 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور تقریبا 240 افراد کو گرفتار کر کے غزہ لے جایا گیا۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کی اور اپنے طویل عرصے سے جاری محاصرے کو مزید سخت کرتے ہوئے 16 سالہ ناکہ بندی کو مکمل گھیرا میں بدل دیا۔2 سال سے جاری اسرائیلی حملوں میں کم از کم 67 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جنگ سے قبل غزہ کی آبادی کا تقریبا 3 فیصد، یعنی ہر 33 میں سے ایک شخص شہید ہو چکا ہے۔
شہید ہونے والوں میں کم از کم 20 ہزار بچے بھی شامل ہیں، یعنی گزشتہ 24 مہینوں کے دوران اسرائیل نے اوسطا ہر گھنٹے میں ایک بچے کو شہید کیا۔فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق یہ اعداد و شمار صرف ان افراد پر مشتمل ہیں جن کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں یا جن کی اموات سرکاری طور پر درج ہوئیں۔شہدا کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ ان اعداد و شمار میں وہ لوگ شامل نہیں جو لاپتا ہیں یا جن کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔












