اسلام آباد (ٹی این ایس):اقبال نے شاعری کے ذریعے جدید فکر و فلسفہ کو اجاگر کیا: سینیٹر ولید اقبال قیام پاکستان،فکر اقبال کے ثمرات کی بہترین مثال ہے میاں محمد جاوید اقبال نے فرسودہ خیالات و نظریات کو چیلنج کیا، نئی نسل کو کلامِ اقبال کی حقیقی روح سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے: تقریب سے محمد حفیظ خان، رزینہ عالم خان، ڈاکٹر عبدالوحید رانا، سبین یونس و ڈاکٹر طیبہ صدیقی کا خطاب اقبال بنیادی طور پر استاد تھے اور ان کا ابتدائی ذریعہ معاش بھی تعلیم تھی وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھاتے تھے۔ جیسے ڈاکٹر عبدالوحید رانا نے کہا کہ علامہ اقبال کے کلام کے حوالے سے عوام الناس میں غلط فہمیاں عام ہیں۔ اقبال کا کلام وجد میں گانے والے جس کلام کو اقبال سے منسوب کرتے ہیں وہ کلام اقبال کا ہے ہی نہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو بتایا جائے کہ اقبال کی شاعری کا معیار کیا ہے اور وہ دراصل کیا کہنا چاہتے تھے۔اقبال تو ایک مفکر اور فلسفی تھے اس لیے انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے جدید فکر و فلسفہ کو آنے والی نسلوں کیلئے اجاگر کیا۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر ولید اقبال نے ایوانِ قائد میں نظریہ پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم پر یومِ اقبال کے حوالے سے منعقدہ تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
تقریب کا موضوع “عصرِ حاضر میں فکرِ اقبال کی اہمیت ” تھا۔ سینٹر ولید اقبال نے مزید کہ مجھے اساتذہ و طلبہ سے جب بھی بات کرنے کا موقع ملتا سے میں انہیں یہی بتاتا ہوں کہ علامہ اقبال ہمہ صفت و ہمہ گیر شخصیت تھے اور انکی کئی جہتیں تھیں۔ ہم اگر اقبال کے اشعار پر غور و فکر کریں تو انکی شخصیت کی وہ تمام جہتیں ہم باآسانی پہچان سکتے ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم علامہ صاحب کی شاعری کی حقیقی روح سے نئی نسل کو روشناس کروائیں۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی ممتاز فکشن نگار و ماہر قانون محمد حفیظ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت علامہ کی شاعری کے مطالعہ کے بعد میں نے انکے خطبات اور ڈاکٹر جاوید اقبال کی کتب “اپنا گریبان چاک” اور “زندہ رود” پڑھنے کے بعد حقیقی معنوں میں اقبال کی شعری روح اور انکی فکر کو سمجھا۔ آپ ان تین کتب کا مطالعہ کیے بغیر اقبال کو نہیں سمجھ سکتے۔ ہوا کچھ یوں ہے کہ اقبال اپنی زندگی میں جن طبقات کے خلاف تھے، وفات کے بعد انہی طبقات نے اقبال کو ہائی جیک کر لیا۔
جیسا کہ عبدالوحید رانا نے کہا اقبال کو قوالوں اور مُلا نے ہائی جیک کر لیا اور میں یہ کہتا ہوں کہ ہمارے تعلیمی نصاب تیار کرنے والوں نے چن چن کر اقبال کے فن و شخصیت کے وہ پہلو نصاب میں شامل کیے جو اقبال کو رجعت پسند ثابت کرتے ہیں جبکہ اقبال اپنے فکر و فلسفہ میں ایک ترقی پسند شاعر و دانشور تھے۔ این پی سی کے چیئرمین میاں محمد جاوید نے کہا کہ اقبال کو اللہ تعالیٰ نے اسلامی سلطنت کی نشاۃِ ثانیہ کیلئے پیدا کیا۔ تحریک پاکستان اور قیامِ پاکستان کا تاریخی پس منظر آپ سب کے سامنے ہے کہ اقبال اپنے فکر و فلسفہ کے ساتھ کس حد تک کامیاب رہے۔ آج ہم چوبیس کروڑ آبادی کے ایک خود مختار پاکستان میں آزادی سے سانس لیتے ہیں اور تیرہ کروڑ بنگلہ دیشی مسلمان اپنے آزاد وطن میں جی رہے ہیں۔ اس تناظر میں، میں سمجھتا ہوں کہ اقبال کی تعلیمات کے محدود ثمرات تو ہمیں حاصل ہو چکے ہیں۔ قیام پاکستان، فکر اقبال کے ثمرات کی بہترین مثال ہے۔
این پی سی کے منصوبہ تعلیم نیٹ ورک پاکستان کی چیئرپرسن و سابق سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا کہ اقبال کی شاعری کا بڑا حصہ نوجوانوں کیلئے ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کے اس پیغام کو آسان لفظوں میں آج کی نسل تک من و عن پہنچایا جائے تاکہ وہ اپنے روشن مستقبل کی سمت آگے بڑھ سکیں۔
معروف فکش نگار ڈاکٹر عبدالوحید رانا نے کہا کہ اقبال اپنے فکر و فن کے تناظر میں ایک ترقی پسند شاعر تھے۔ اقبال پیروں، سیاستدانوں اور ٹریڈ یونین والوں کے ہتھے چڑھ گے جبکہ اقبال وہ ہیں جو کہتے تھے کہ “میری نگاہ نہیں سوئےکوفہ و بغداد، کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد”۔ اقبال تو ایک پروگریسیو شاعر تھے جنہوں نے سسٹم کو چیلنج کیا، فرسودہ خیالات و نظریات کو چیلنج کیا۔ اقبال نے تو اپنی شاعری میں عوام الناس کو سمجھانے کیلئے مذہبی استعار ے استعمال کیے ہیں جو غالب سمیت تمام بڑے شعراء کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سبین یونس کا کہنا تھا کہ اقبال کی شاعری کا بنظرِ غائر مطالعہ کریں تو ان کی شاعری ہمیں قرآن مجید اور احکاماتِ الٰہی کی تفہیم محسوس ہوتی ہے۔ اس تناظر میں عہد حاضر میں فکرِ اقبال کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ڈاکٹر طیبہ صدیقی نے کہا کہ آج کے دور پُر آشوب کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی ذہنی، روحانی و اخلاقی تربیت کے ساتھ ساتھ بنیادی پرائمری تعلیم پر بھی خاص توجہ دیں۔ اگر عمارت کی پہلی ہی اینٹ ٹیڑھی لگ جائے تو شکستگی کی وجہ سے عمارت جلد منہدم ہونے کا خدشہ رہتا ہے ۔قبل ازیں معروف براڈ کاسٹر شاعر و فکشن نگار فرخندہ شمیم نے حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال کو اپنی خوبصورت نظم کے ذریعے منظوم خراج پیش کیا۔
سینیٹر ولید اقبال کو ایوانِ قائد پہنچنے پر این پی سی کے سینئر وائس چیئرمین فیصل زاہد ملک، ڈائریکٹر ایڈمن و فنانس سلطان حامد ملک اور ڈائریکٹر پروگرامز حمید قیصر نے اقبال گیلری بھی دکھائی جسے ایوانِ اقبال کے سابق ڈائریکٹر اور ممتاز لکھاری و مصور مرحوم اسلم کمال نے منتخب کلامِ اقبال اور اپنے سکیچز کے ساتھ مزین کیا تھا۔ تقریب میں چیئرمین میاں محمد جاوید و دیگر مہمانان خصوصی نے سینیٹر ولید اقبال کو مرحوم اسلم کمال کی خطاطی و سکیچز پر مبنی دو خوبصورت کتابیں پیش کیں۔ تقریب کے اختتام پر
مرحوم سینیٹر، ممتاز دانشور عرفان صدیقی کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔













