ڈان لیکس کی اصل کہانی ، راو تحسین اپنی کتاب میں انکشافات کے ذریعہ حکومتی حلقوں میں لرزہ برپاکرنے کو تیار

 
0
515

اسلام آباد ستمبر 20 (ٹی این ایس): پاکستان کی سول سروس میں اچھی ساکھ کیساتھ59 سال دینے والے راو تحسین کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ  سست رفتار عدالتی کاروائی سے   مایوس ہوکر اب ڈان لیکس پر  حقائق آشکار کرنے والی کتاب  لکھ رہے ہیں جو  حکومتی راہداریوں میں لرزہ برپا کرنے والی  ہے۔

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف  کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین ڈان لیکس کے اسیکنڈل میں قربانی کا بکرا بنائے گئے تھے۔اپنے وطن  کے لیےبے لوث  خدمات سرانجام دینے کا صلہ انہیں یہ دیا گیا کہ انہیں ان کے عہدے سے برطرف کر کے اسکینڈل کے  اصل  ذمہ داروں کو بچا لیا گیا۔ راؤ تحسین نے اپنی برطرفی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہےاور کیس بدستور زیر سماعت ہے۔

اسلام آباد ہائی کوٹ میں بدھ کو ہونے والی  سماعت میں وزارت داخلہ ایک بار پھر ڈان لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی  رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی۔ یاد رہے کہ جسٹس عامر فاروق نے گذشتہ  سماعت کے دوران  مذکورہ  وزارت کے وکیل سے کہا تھا کہ  اگر آپ کے پاس انکوائری رپورٹ نہیں تو رائو تحسین کو قصور وار کیسے ٹھرایا جاسکتا ہے؟ محکمہ محکمہ مت کھیلیں وگرنہ عدالت تمام متعلقہ سیکرٹریوں کو طلب کرنے پر مجبور ہو گی۔ قانون کے مطابق انکوائری راوتحسین کو ترقی کے لئے زیرغور لانے سے نہیں روکتی۔ راوتحسین کا قصور ہے تو سزا دیں، انتقامی کارروائی کا نشانہ مت بنائیں۔

ذرائع کے مطابق  حکومت اس کیس کو دانستہ طور پر طول دینا چاہتی ہےتاکہ راؤ تحسین کی ریٹائرمنٹ کا وقت آئے اور  اس کے ساتھ ہی  کیس بھی ختم  ہوجائے۔ حکومت کی طرف سے وقت گذاری کے اس ہٹھکنڈے کو بھانپتے اور حالات سے دلبرداشتہ ہو کر راو تحسین نے ڈان لیکس پر کتاب لکھنا شروع کر دی  ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ  ڈان لیکس کے نام سے لکھی جانے والی یہ کتاب نومبر کے پہلے ہفتہ میں مارکیٹ میں دستیاب ہو گی۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایک معروف امریکی کمپنی نے  راو تحسین سے کتاب کی اشاعت اور مارکیٹنگ کے لئے کنٹریکٹ پربات چیت بھی شروع کر رکھی ہے۔

ذرائع نے ٹی این ایس کو بتایا ہے کہ کتاب میں مصنف راؤتحسین ڈان لیکس کےتمام حقائق سے پردہ اٹھارہے ہیں اور یہ حقائق اس نوعیت کے ہیں کہ کتاب کی زینت بنتے ہی یہ ایک بار پھر ملک کے با اثر حلقوں کو نئی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں

شائد یہ ان حقائق کے لرزہ خیز ہونے کی   خاصیت ہے کہ ڈان لیکس پر شروع کی جانے والی کتاب اسلام آباد سے سینکڑوں میل دور واقع ایک خصوصی مقام پر لکھی جا رہی ہے تاکہ اسکا متن اور اس سے متعلق اہم شواہد کو محفوظ رکھا جا سکے۔