حسن نواز، حسین نواز‘ مریم نوازاور کیپٹن (ر)محمد صفدرکے وارنٹ گرفتاری جاری،نوازشریف پر فرد جرم عائدکرنے کے لیے2اکتوبر کی تاریخ مقرر

 
0
626

اسلام آباد ستمبر 26(ٹی این ایس): احتساب عدالت نے نوازشریف پر فرد جرم عائدکرنے کے لیے2اکتوبر کی تاریخ مقررکردی گئی ہے جبکہ نوازشریف کے وکیل کی جانب سے عدالت میں پیشی سے استثنی کی درخواست مسترد کردی ہے‘عدالت کے حکم پر نوازشریف کے وکیل کو تینوں ریفررنسزکی کاپیاں فراہم کردی گئی ہیں-احتساب عدالت نے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز‘ مریم نوازاور ان کے شوہرکیپٹن (ر)محمد صفدرکے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں-عدالت نے قرار دیا ہے کہ نوازشریف 2اکتوبر کو پیش ہوں ‘چھ ماہ کا وقت ہے جس کے دوران ریفررنسزکا فیصلہ کرنا ہے-عدالت نے حسن نواز، حسین نواز‘ مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدر کے بھی 2اکتوبر کے لیے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیئے گئے ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہوکر 10/10لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کروائیں اگر نوازشریف کے بچے پیش نہ ہوئے تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیئے جائیں گے-نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ عدالت پر دباﺅ ہے جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ہمیں 6ماہ میں کیس کو نمٹانا ہے‘آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا-

قبل ازیںپا ناماکیس میں سپریم کورٹ سے نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے‘ عدالت میں ان کے وکیل خواجہ حارث پیروی کی-عدالت کے اندر انتہائی مختصرکاروائی ہوئی جو بمشکل 5منٹ پر مشتمل تھی‘عدالت میں حاضری کے موقع پر نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ کی علالت کی وجہ پیش نہیں ہوسکے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی حاضری ہوگئی ہے لہذا آپ جاسکتے ہیں-میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں ان سے تین وکلالت ناموں پر دستخط لیے ‘عدالت نے قرار دیا کہ نوازشریف کی حاضری لگاکر انہیں جانے دیا جائے اور وکلاءکیس کی سماعت کو جاری رکھیں -مختصر وقفے کے بعد عدالتی کاروائی دوبارہ شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل کی جانب سے نوازشریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 2اکتوبر کو ان پر فردجرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرنے کی تاریخ مقررکرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی-احتساب عدالت میں ریفرنس 18 ، 19 اور 20 کی کاپیاںنواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو فراہم کردی گئیں۔

خواجہ حارث نے نوازشریف کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی جس کی نیب نے مخالفت کر دی۔نواز شریف کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر عدالت نے کہا کہ اس پر فیصلہ فردجرم عائد ہونے کے بعد کیا جائے گا۔نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباس نے عدالت میں شکایت کی کہ اسلام آباد پولیس نے ہمیں نیب عدالتوں میں پیش ہونے سے جگہ جگہ پرروکا جبکہ جاتی امرا پر سیکورٹی اہلکار نے حسن، حسین نواز کے سمن لینے سے انکار کر دیا۔

جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر کو تحریری درخواست دینے کی ہدایت کی۔پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے کے سیکنڈ سیکرٹری نے حسن نوازکوسمن وصول کروائے،حسن نواز شریف فیملی کے عاقل بالغ رکن ہیں۔جاتی عمرہ کے سیکورٹی اہلکارنے کہاکہ حسن،حسین نوازبیرون ملک رہتے ہیں سمن وہاں بھیجیں،حسن نواز سمن وصول کرنے کے بعدحاضر نہیں ہوئے، یہ توہین عدالت ہے۔ نوازشریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر مسلم لیگ نون کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر شدید نعرے بازی کی‘نوازشریف کو حکومت کی جانب سے مکمل پروٹوکول اور سیکورٹی فراہم کیاگیا-عدالت کے اندر بھی نوازشریف کے حامی اور مخالف وکلاءنے بھی نعرے بازی کی۔

نواز شریف عدالتی پیشی کے بعد پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔سابق وزیر اعظم کے بچوں کی وکالت امجد پرویز کریں گے۔ عدالت نے نواز شریف، ان کے بچوں اور داماد محمد صفدر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دے رکھاتھا۔احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف3کرپشن کے ریفرنسزکے سلسلہ میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف‘ ان کے دوبیٹوں حسن نواز، حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو آج 26 ستمبر کو طلب کررکھا تھا۔

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس، لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق ہے۔ اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دوبیٹوں حسن نواز، حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا ہے۔دیگر دو ریفرنسز میں العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور آف شور کمپنیوں کی ملکیت سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ شامل ہیں۔ ان دونوں ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں بیٹوں حسن اورحسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔