رینجرزکے اہلکاروزیرداخلہ کوکیسے روک سکتے ہیں؟احسن اقبال نے سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کر لیا

 
0
433

اسلام آباد اکتوبر 2(ٹی این ایس)وزیر داخلہ احسن اقبال نے رینجرزکی جانب سے احتساب عدالت میں داخل ہونے سے روکنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آج مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے-سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وزیرداخلہ احسن اقبال سمیت متعدد وفاقی وزرائ‘حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اور دیگر اعلی حکام ان کے ہمراہ موجود تھے جنہیں رینجرزحکام نے عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا-سابق وزیر اعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پراحتساب عدالت میں داخلے سے روکے جانے پر اسسٹنٹ کمشنر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ کوئی بنانا ری پبلک نہیں بلکہ جمہوری ملک ہے۔

انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا کہ آپ مجھے ابھی لکھ کر دیں کہ رینجرز نے کیسے ٹیک اوور کیا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وزیرداخلہ سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے باہر روک لیا گیا، چیف کمشنر نے مطلع کیا کہ اچانک رینجرز آئی اور جگہ کو نگرانی میں لے ، رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابند ہے،میں اس صورت حال کا نوٹس لیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک ریاست کے اندر ریاست نہیں چل سکتی،یہاں ایک قانون ہوگا، ایک حکومت ہوگی،میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ عدالت میں جگہ محدود ہونے کے باعث چند لوگوں کو پاسز جاری کیے گئے، نوازشریف کا حق ہے کہ ان کے ساتھ وکلا اور ساتھی عدالت جاسکیں۔احسن اقبال نے کہا کہ بند کمروں میں ٹرائل مارشل لامیں ہوتے ہیں،عدالت میں جگہ محدود ہونے کے باعث چند لوگوں کو پاسز جاری کیے گئے، وزیرداخلہ سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے باہر روکا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے مطابق نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ آج استعفیٰ دوں گا یا عدالت میں جاﺅں گا۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابند ہے، جس شخص نے بھی یہ آرڈر دیا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ جب نہ تو چیف کمشنر نے آرڈر دیا نہ ہی میں نے تو رینجرز نے کس کے حکم پر مداخلت کی؟ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا۔