تحریک انصاف کی قیادت کیخلاف مسلم لیگ نون کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے ججز نے بالاآخر پانامہ مقدمہ پر اہم ترین ریمارکس دے دیئے

 
0
403

اسلام آباد اکتوبر 4 ( ٹی این ایس ) چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جہانگیرترین نااہلی کیس کی سماعت کی۔ جہانگیرخان ترین کے وکیل سکندربشیرمہمند پیش ہوئے جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جہانگیرترین بھی عوامی عہدہ رکھتے ہیں کیا ان کی بھی سیکروٹنی پاناما فیصلے جیسے نہیں ہونی چاہیے جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ اگرغلط بیانی کی ہے توجہانگیرترین کی اسکورٹنی بھی کی جائے چیف جسٹس نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض سے متعلق سوال کیا تووکیل نے کہاکہ قابل سماعت ہونے پرنہیں بلکہ درخواست گزارکی نیت پراعتراض ہے چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کی آف شور کمپنی سے متعلق پوچھا اورکہاکہ نوازشریف عمران خان کے سیاسی مخالف ہیں ایسے میں درخواست کوبدنیتی کیسے کہہ دیں کمپنی جہانگیرترین نے تسلیم کی وکیل نے کہا جہانگیرترین کمپنی کے بینیفیشل مالک نہیں چیف جسٹس نےکہاکہ کمپنی کے قرض معافی کرانے کیلئے جہانگیرترین بطوروزیراثراندا​زہونےکا الزام بھی ہے بغیرثبوت الزام کیسے لگایا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہاکہ خیال ہے پاناما کیس کوحنیف عباسی کی درخواستوں کے ساتھ سننا چاہیے تھا پاناما اورحنیف عباسی کی درخواستوں میں معاملہ ایک جیسا ہونے سے متعلق اکرم شیخ کا موقف درست تھا ، لیکن سابق چیف جسٹس نے درخواستوں کو الگ سے سننے کا فیصلہ دیا ،اکرم شیخ نے عمران خان کا فیصلہ محفوظ نہ کرنے پراعتراض اٹھایا اورکہا عدالت نے صرف کارروائی مکمل قراردی جو سپریم کورٹ رولزکے مطابق نہیں چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان کے مقدمے کی کارروائی کوختم نہیں کیا دونوں مقدمات میں سوالات مشترک ہیں جتناجلد ی یہ بوجھ اترجائے عدالت نے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔۔