پاناما کے بجائے اقامہ پر ایک وزیر اعظم کو نکال دیا جائے تو ملک میں کس طرح استحکام اور خوش حالی آئے گی۔نواز شریف

 
0
701

لندن اکتوبر 30(ٹی این ایس) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ پاناما کے بجائے اقامہ پر ایک وزیر اعظم کو نکال دیا جائے تو ملک میں کس طرح استحکام اور خوش حالی آئے گی۔سعودی عرب سے لندن پہنچنے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے 18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، کراچی کے لوگوں سے پوچھیں کہ 4 سال پہلے شہر کے حالات کیا تھے لیکن ہم نے بجلی بحران کا تقریباً خاتمہ کیا، کراچی میں امن کو بحال کیا اور ملک میں دہشتگردی پر قابو پایا۔جو منصوبے ملک کی تاریخ میں 10، 10 سال مکمل ہوتے تھے وہ اب ڈیڑھ برس میں مکمل ہورہے ہیں، اس کا سہرا موجودہ حکومت کو دیاجانا چاہیے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ جب حکومت کمزورہوتی ہے تو ملک کمزور ہوتا ہے، پاکستان میں استحکام آیاتھا لیکن اب ملک دوبارہ مشکل دور سے گزر رہا ہے، پاناما کے بجائے اقامہ پر ایک وزیر اعظم کو نکال دیا جائے تو ملک میں کس طرح استحکام اور خوشحالی آئے گی۔جب سے مجھے نکالا گیا ہے کراچی اسٹاک مارکیٹ میں 10 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ ہم ایک قدم آگے بڑھتے ہیں تو دس قدم پیچھے جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ ہسپتال میں زیرعلاج تھیں ، انشا اللہ جلد وطن واپس آو¿ں گا، کارکن افواہوں پر کان نہ دھر یں۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت کمزورہوتی ہے تو ملک کمزور ہوتا ہے، پاکستان میں استحکام آیاتھا لیکن اب ملک دوبارہ مشکل دور سے گزر رہا ہے ۔کراچی کے حالات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کو بحال کیااور ملک میں دہشت گردی پر قابو پایا،جو منصوبے ملک کی تاریخ میں 10، 10 سال مکمل ہوتے تھے وہ اب ڈیڑھ برس میں مکمل ہورہے ہیں، اس کا سہرا موجودہ حکومت کو دیاجانا چاہیے۔ نوازشریف نے پارلیمنٹ توڑے جانے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اس وقت ملک کو استحکام کی ضرورت ہے۔جمہوریت کو درپیش خطرات اور افواہوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افواہیں اڑتی ہیں اور بہت سے افواہیں بے جا ہوتی ہیں اور ہمیں ان سے بچنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے۔نواز شریف نے عدم استحکام کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ چند برسوں کے بعد یہی کچھ سننا اور دیکھنا پڑتا ہے اور جب استحکام خراب ہوتا ہے تو پھر حکومتیں کمزور ہوتی ہیں تو ملک کمزورہوتا ہے پھر ترقی خاک میں مل جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ابھی تو سی پیک اتنے زوروں پر چل رہا تھا پھر پاکستان کی تاریخ میں منصوبے مکمل ہونے میں دس دس سال لگتے تھے یا مکمل نہیں ہوتے تھے لیکن اب ڈیڑھ سال میں منصوبے مکمل ہورہے تھے اس کا کریڈٹ حکومت کوضرور دیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی سروے آئے ہیں اس میں مسلم لیگ (ن) سرفہرست ہے اس لیے لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کون ترقی والی پارٹی ہے اور کون صرف جھوٹ اور بہتان والی پارٹی ہے۔