فیصلے میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جاتی،عدالتِ عظمیٰ  کا نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست پر فیصلہ

 
0
388

اسلام آباد،نومبر 07 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے دائر کی گئی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے متعلق حقائق غیر متنازع تھے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاناما مقدمے کے فیصلے میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جاتی۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق حقائق غیر متنازع تھے اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ فیصلے سے نواز شریف کو حیران کر دیا گیا۔

بنچ کا کہنا ہے کہ نواز شریف 80 کی دہائی سے سیاست اور کاروبار میں ہیں، قابل قبول نہیں کہ نواز شریف اکاؤنٹنگ کے سادہ اصولوں کو بھی نہیں سمجھتے ہیں اور ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نواز شریف کا اثاثہ تھی۔

نواز شریف کی جانب سے نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کےجواب میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے جھوٹا بیان حلفی دیا، اس اقدام کو عمومی انداز سے نہیں دیکھا جاسکتا، کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری اور اس کی اہلیت کا امتحان ہوتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امیدوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے، کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شائبہ تک بھی نہیں ہونا چاہیے، امیدوار یا منتخب رکن کو اس معاملے پر رعایت دینا سیاست میں تباہی ہوگی، یہ تباہی پہلے ہی انتہا کو پہنچ چکی جسے روکنے کے لیے انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پاناما مقدمے کے فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہیں اور احتساب عدالت شواہد کا قانون کے مطابق جائزہ لینے میں آزاد ہے۔

پانچ رکنی بنچ کے فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے احتساب عدالت ضیعف شواہد کو رد کرنے جیسے فیصلے کرنے کی مجاز ہے اور 6 ماہ میں ٹرائل کی ہدایت احتساب عدالت کو متاثر نہیں بلکہ فیصلہ جلد مکمل کرنے کےلیے ہے ۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نگران جج کی تقرری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں ہے اس کا مقصد ٹرائل میں بے پروائی کو روکنا ہے۔

فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ نگران جج ٹرائل پر اثر انداز ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے نظرثانی فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہیں۔

نواز شریف کے داماد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن (ر) صفدر کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ کہا جا سکتا کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں۔

جسٹسس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای کمپنی کی تحقیقات کی ہدایت کی۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے 15 اگست کو سپریم کورٹ میں ان کی نااہلی کے حوالے سے پاناما فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں انھوں نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔