پاکستان انجینئرنگ کونسل کا کنونشن ایک ایسا سالانہ ایونٹ ثابت ہوگا جہاں ملک میں انجینئرنگ اور انجینئرز کے مسائل پر بات ہوگی، وزیر اعظم

 
0
386

اسلام آباد نومبر 9 (ٹی این ایس) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے مشکلات کے باوجود کام کر کے دکھایا ، توانائی بحران پر قابو پالیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس ‘فرٹیلائزر پلانٹس اورانڈسٹری بند تھی اور بات گھریلو استعمال کے لئے کی جانے والی سپلائی کی بندش تک پہنچ گئی تھی۔ملک میں بجلی نہیں تھی ، کھاد درآمد ہو رہی تھی‘ ٹی وی پر لوگ جو کہانیاں سناتے ہیں ان سب کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں، ملک میں 70 سالوں میں 17ہزار میگار واٹ بجلی بنائی گئی اور ہماری حکومت نے محض ساڑھے چار سال کی انتہائی کم مدت میں 10ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کی، انجینئرنگ اور انجینئرز کی ترقی کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر انجینئرز اپنی ذمہ داریوں سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں تو مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی، سی پیک بھی انجینئرنگ پراجیکٹ ہے‘ اس حوالے سے پاکستان انجینئرنگ کو نسل قائدانہ کردار ادا کرے۔

وہ پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کے زیراہتمام سالانہ انجنئیرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کا کنونشن ایک ایسا سالانہ ایونٹ ثابت ہوگا جہاں ملک میں انجینئرنگ اور انجینئرز کے مسائل پر بات ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر دفاع ‘وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، وزیر‘تعلیم اور کئی دیگر اعلی عہدوں پر بھی اس وقت انجینرز تعینات ہیں‘ ان پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ ان سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان انجینرنگ کونسل ماضی میں سیاست کی نذر رہی لیکن اب یہ ادارہ فعال ہورہا ہے‘ انجینرنگ اور انجینئرز کی ترقی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ انجینرنگ کے تقاضوں میں بھی بڑی تیزی سے تبدیلی آئی ہے، انجینئرز کے پاس مسئلے کے حل کے لئے ایک طریقہ ہوتا ہے جسے انجینئرنگ کی تعلیم کہتے ہیں، اسی لئے اگر انجینئرز اپنی ذمہ داریوں سے بہتر طور پر عہدہ برا ہوں تو ملک ترقی کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء میں جب مسلم لیگ (ن) حکومت قائم ہوئی تو اس وقت وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے پیٹرولیم کا قلمدان سونپا جو میرے لیے حیران کن تھا تاہم دو ہفتے میں ہی مجھے احساس ہوگیا کہ ملک میں اضافی گیس نہیں لائیں گے تو توانائی کا بحران ختم ہونے والا نہیں ہے‘ اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے تنقید کی تاہم تنقید سے مسائل حل نہیں ہوتے۔مسئلہ بہت واضح تھا کہ ملک کو اضافی گیس چاہیے‘ ہم نے اس پر کام کیا اور آج ان اقدامات کے نتیجے میں توانائی بحران پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گیس پر چلنے والے پارور پلانٹس ‘فرٹیلائزر پلانٹس اورانڈسٹری بند تھی اور بات گھریلو استعمال کے لئے کی جانے والی سپلائی کی بندش تک پہنچ گئی تھی۔ ملک میں بجلی نہیں تھی جبکہ کھاد درآمد ہو رہی تھی۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ صورتحال چیلنج تھی، ہماری حکومت نے مشکلات کے باوجود کام کر کے دکھایا ہے‘ ٹی وی پر لوگ جو کہانیاں سناتے ہیں ‘ان سب کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 70 سالوں میں 17ہزار میگار واٹ بجلی بنائی گئی اور ہماری حکومت نے محض ساڑھے چار سال کی انتہائی کم مدت میں 10ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ انجینئرز کا بنیادی کام اعلٰی معیار قائم کرنا ہے، اسی سے ملک کے مسائل حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ انجینئرز کے تمام مطالبات انتظامی نوعیت کے ہیں اور انہیں حل کیا جائے گا۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کو فعال کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں حکومت کا تعاون ساتھ رہے گا۔ انہوں نے انجینئرنگ کونسل پر زور دیا کہ وہ نصاب میں وسعت لانے اور تعلیم کا معیار بڑھانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔انجینئرز کے لئے ادارے کا سربراہ بننے کے لئے مینجمنٹ کی تربیت و قابلیت بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس نے نیوکلیئر ٹیکنالوجی ڈویلپ کی ہے اور دنیا کے چند ممالک ہی ایسا کر سکے ہیں، اس میں زیادہ کام انجینئرز کا ہے‘ ہم اگر یہ کر سکتے ہیں تو دیگر شعبوں میں معیاری کام کیوں نہیں کرسکتے، یہی وہ بنیاد ہے جس سے انجینئرنگ کا شعبہ ترقی کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں اس شعبے سے منسلک انجینئرز کام بھی کرسکیں گے اور روزگار بھی حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے چار سال میں توانائی کے علاوہ انفراسٹرکچر کی ترقی‘ موٹرویز اور کیمونیکشن کے شعبے میں بھی بہت کام کیا گیا ہے جبکہ دیگر بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک بھی انجینئرنگ پراجیکٹ ہے‘ اس میں پاور پلانٹ‘ ہائی وے سمیت دیگر منصوبوں کا تعلق انجینئرنگ سے ہے، ہم اس سلسلے میں معیار کی جانب بڑھنا ہے اس لیئے پاکستان انجینئرنگ کو نسل اس حوالے سے قائدانہ کردار ادا کرے۔ انہوں نے پاکستان انجینئرنگ کونس (پی ای سی) کی جانب سے سالانہ انجنئیرز کنوونشن کے انعقاد کو سراہا۔