ایم کیو ایم پاکستان کاغیر معمولی سیاسی ڈرامہ ، پی ایس پی کے ساتھ کئے گئے اقرار و وعدوں سے  ایک ہی دن میں انکار و انحراف، فاروق ستار کی طرف سے  پارٹی اور سیاست سے الگ ہونے کے اعلان کے بعد واپسی

 
0
552

کراچی،نومبر 10 (ٹی این ایس): ایم کیو ایم پاکستان نے غیر معمولی سیاسی ڈرامہ کرتے ہوئے  پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے ساتھ کئے گئے ان اقرار و وعدوں سے انکار و انحراف کیا جن کا بدھ کی شام ایک مشترکہ  پریس کانفرنس میں اظہار بھی کیا گیا تھا۔دونوں  نے متحد ہونے اور آئندہ انتخابات ایک نام، ایک ہی نشان اور ایک منشور سے لڑنے کا اعلان کیا تھا تاہم پریس کانفرنس کے بعد ہی ایم کیو ایم میں بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑ گئی ۔ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ہونے والے اہم اجلاس جس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے شرکت نہیں کی، میں  فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیو ایم کا نام اور انتخابی نشان برقرار رکھا جائے گا جبکہ پی ایس پی کے ساتھ ہونے والے اتحاد اور انضمام سے بھی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں بننے والا یہ اتحاد اپنی موت آپ مر گیا ۔پاکستان کی سیاسی  تاریخ میں اس سے قبل کسی دو سیاسی جماعتوں کا اتحاد اتنے کم عرصے میں ختم ہو جانے کی کوئی مثال موجود نہیں ۔

بدھ کی مشترکہ پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال ،جو دن بھر جاری رہی اور اس دوران ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے فاروق ستار کے بغیر میڈیا کے سامنے آکر پی ایس پی کے ساتھ ہونیوالی مفاہمت کی نفی کی کے بعد یہ تاثر ابھرا تھا کہ فاروق ستار کو بے دخل کردیا گیا تاہم شام کو ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے گھر کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے  رابطہ کمیٹی سے ناراضی کا اظہار تو کیا تاہم پی ایس پی کے ساتھ کئے گئے وعدہ اقرار کی رابطہ کمیٹی کی نفی کا توثیق بھی کرلی ۔

تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ سیاسی اتحاد میں مجھے اپنے ہی لوگوں کی حمایت حاصل نہیں تھی ،اگر کسی کو مجھ سے کوئی شکوہ یا شکایت تھی تو مجھ سے خود آکے بات کرتے نہ کہ مختلف چینلز استعمال کرکے میری تضحیک کی جاتی ۔ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس وجہ سے شریک نہیں ہوا کہ اس معاملے پر میری رائے نہیں لی گئی ،پارٹی رہنمائوں نے خود سے اعلان کرکے اجلاس طلب کر لیا۔اگر میرے لوگ مجھ اتنا بھی اعتماد نہیں کرتے تو میراپارٹی میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔

فاروق ستار نے مصطفی کمال سے اپنی ناراضی  کا اظہار ایک شعر کے ذریعے کیا انہوں نے کہاکہ ”اوقات نہیں ہے آنکھ سے آنکھ ملانے کی ، دعویٰ کررہا ہے نادان نام مٹانے کی“جو جس بات کا عندیہ ہے کہ وہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوئے،کیا ہم اپنی اپنی تاریخ مٹادیں گے؟اپنے شہدا کی قربانیوں کو کیسے بھلا دیں غصہ آپ کو لندن والوں پر ہے اور نکال آپ مہاجروں پر رہے ہیں۔

بانی کی دشمنی میں اتنے آگے نہ جائیں کہ جمہوریت ،مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہو،23اگست کے بعد ایم کیو ایم میری ہے نہ تیری ہے،پاکستان بنانےوالوں کی اولادوں کی ہے۔

سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ اگر مصطفی کمال نے ہماری چھ ماہ سے مشاورت کے حوالے سے دوبارہ بات کی تو میں ان تمام باتوں کو پبلک کر دوں گا جو ہمارے درمیان ہوئی تھی،اس حوالے سے میں نے وزیراعظم ،چیف جسٹس آف پاکستان ،ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی بی کو ایک خط بھی تحریر کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں بکا نہیں جھکا نہیں چھپ چھپ کے کھڑا نہیں۔فاروق ستار کہتے ہیں کہ انیس قائم خانی سے 5نومبرکے جلسے کے دو دن پہلے ملاقات کی ۔

فاروق ستار نے کہاکہ عمل قومی ہونا چاہیے،قومی لبادہ اورڑھنے سے قومی نہیں ہوجاتے،مصطفی کمال کہتے ہیں پاکستان کی سیاست کر رہے ہیں تو لاہوریا پشاور سے سیٹ جیت کر دکھائیں۔ پی ایس پی مہاجروں کی سیاست کی بجائے قومی سیاست کی بات کرتی ہے ، پی ایس پی لاڑکانہ سے ایک سیٹ جیت کر دکھادے اور میں چیلنج کرتاہوں لاہور یا پشاورسے پی ایس پی ایک سیٹ جیت کر بتادے۔ اگر مصطفی کمال کوئی ایک سیٹ جیت گئے تو میں اپناجھنڈا اور نشان تمہارے ہاتھوں سے دفن کریں گے۔

آخر میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار  نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے استعفے کا اعلان کردیا مگر بعد ازاں آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد ہی  رابطہ کمیٹی کے اراکین کی معافی اور اپنی والدہ کے حکم پر استعفے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں نے یہاں مہاجروں کے حقوق کی آواز بلند کی ، پاکستان بنانے والوں اور مہاجروں کا مقدمہ پورے پاکستان کے سامنے رکھ دیا ، مجھ پر غیروں کے ستم بے شمار تھے اور اب اپنے بھی مجھ پر نشتر چلانا شروع کردئیے۔ مجھے اپنی عزت سے بڑھ کر دنیا کی کوئی چیز عزیز نہیں مگر اپنی والدہ ، کشور باجی، عامر بھائی اور دیگر احباب کے آنسو ؤں کے سامنے مجھے اپنی انا کی قربانی دینا پڑی۔