وفاقی حکومت 515 ارب روپے کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ آئندہ سال فروری میں شروع کریگی

 
0
323

اسلام آباد نومبر 27(ٹی این ایس)وفاقی حکومت 515ارب روپے کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ آئندہ سال فروری میں شروع کرے گی جبکہ واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی)واپڈا(اس منصوبے کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔میڈیا رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے پر عمل کرانے والی ایجنسی واپڈا نے ٹیرف کی ترتیب کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)کو اب تک درخواست نہیں دی ۔یہ ایک ایسا عمل جس کو مکمل ہونے میں کم سے کم ایک ماہ لگ سکتا ہے اس کے لیے ابھی تک یہ طے ہی نہیں کیا جاسکا کہ آیا واپڈا ایک اتھارٹی کے تحت مختلف منصوبوں کی ذیلی تنظیموں یا نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کمپنی کے ٹیرف کے لیے درخواست دینی چاہیے(اس کے علاوہ واپڈا اور این جے سی کے درمیان توانائی کی خریداری کے معاہدے کے حوالے سے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی سے معاہدے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔واپڈا یا این جے سی کے ٹیرف کی جانب سے ٹیرف کے لیے ایک الگ ریگولیٹری عمل شامل ہوتا لیکن منصوبے کے لیے نیپرا کے ٹیرف کی منظوری بنیادی ضرورت ہے تاکہ گرڈ کو یونٹس بھیجے جاسکیں۔

پی پی اے کی غیر موجودگی میں نیپرا درخواست نہیں دے سکتا اور ایسی صورتحال میں اگر واپڈا ایس پی وی کی جانب سے ٹیرف کی درخواست کرتا ہے تو این جے سی کو بھی پیداواری لائننس کی ضرورت ہوگی جس کے لیے تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جس منصوبے پر عمل کے لیے تقریباً 15 برس لگے ہیں اس کے تین اہم شراکت داروں کے ماضی اور مستقبل کے انتظامات اور ذمہ داریاں پوری کرنے کے درمیان ایک رسمی معاہدے کا فقدان ہے۔تکنیکی طور پر بات کی جائے تو واپڈا انتظامیہ، منصوبے کے چینی ٹھیکیدار اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ دسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی)525 کے وی ٹرانسمیشن لائنوں اور 525 کے وی توانائی سوئچ کی تنصیب، تیسری پارٹی کی جانچ کی توثیق جبکہ آمدنی کی پیمائش کی ترغیب کی تکمیل جیسے مراحل سے کہیں دور ہے۔واضح رہے کہ 14نومبر کو اجلاس میں سی ایم ای سی کے چینی ٹھیکیدار، واپڈا، این جے سی اور این ٹی ڈی سی نے مختلف پارٹیوں کے ذمے 6 نامکمل کاموں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ525کے سوئچ یارڈ کے کام کرنے کے درکار پلانٹ کا پہلا یونٹ ابھی تیار نہیں ہے۔سوئچ یار بجلی کا حصول پیداواری یونٹ سے کررہی ہے اور اسے نیشنل گرڈ میں بھیج رہی ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے انتظامیہ کو تیسرے فریق کے سرٹیفکیشن کو محفوظ کرنا ہوگا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جاسکے کے سوئچ یارڈ اور ٹرانسمیشن لائن درست طور پر مطابقت پذیر اور محفوظ ہیں اور ملک بھرمیں گرڈ کرنے سے یہ نقصان دہ نہیں ہوگا۔اجلاس میں شریک ایک اہلکار نے بتایا کہ ایک سال تک واپڈا کی قیادت کرنے والے چیئرمین اس بات کو جان کر حیران ہوئے تھے کہ سوئچ گارڈ کے لیے تیسرے فریق کی توثیق لازمی تھی۔سوئچ یارڈ کی تکمیل کے لیے مزید دو سے تین ماہ جبکہ اس کی جانچ اور تیسرے فریق کی سرٹیفکیشن کے لیے مزید 2 سے تین ماہ درکار ہیں۔اجلاس میں اس بات کا ذکر بھی کیا گیا کہ این ٹی ڈی سی تین ٹرانسمیشن لائنوں پر کام کر رہی ہے جسے 15 دسمبر تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ اجلاس میں پی پی اے کی غیر موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔