مصری جیلیں شدت پسندی کی آماج گاہیں ہیں،آئرش شہری

 
0
395

قاہرہ دسمبر 13(ٹی این ایس)ایک آئرش شہری نے چار برس مصری جیل میں گزارنے کے بعد بتایا ہے کہ قیدخانوں میں گنجائش سے زائد قیدی رکھے جاتے ہیں اور وہاں شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرز کے شدت پسندانہ خیالات ایک عمومی بات ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ابراہیم ہلاوہ کو 2013ء میں تب کے صدر محمد مرسی کے خلاف احتجاجی دھرنے کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز کے ایک آپریشن کے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں ملک کی قریب چھ جیلوں میں رکھا گیا، جب کہ رواں برس اکتوبر میں بالآخر رہا کر دیا گیا۔21 سالہ آئرش شہری ابراہیم ہلاوہ نے مصری جیلوں میں گزارے اپنے ایام کی بابت بتایا کہ اس سے انہیں ان قیدخانوں کی خوف ناک اور پرتشدد جہتوں کا علم ہوا، جن میں حکومت مخالف افراد کو اندھا دھند بھرا گیا۔آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے نواحی علاقے کرْملن میں مصری نڑاد والدین کے ہاں پیدا ہونے والے ہلاوہ نے بتایا کہ اسے تشدد کو ہوا دینے اور قتل کے لیے اکسانے جیسے الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی، جب کہ قید کے دوران سلاخوں اور زنجیروں سے اس قدر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ کئی بار وہ اور اس کے ساتھ قیدی مکمل نااْمیدی کا شکار ہو گئے تھے۔