نیویارک دسمبر 17(ٹی این ایس)مقبوضہ بیت المقدس کے مستقبل بارے اوراس حوالے سے امریکی فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل میں نئی قرارداد پیش کردی گئی،میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رْکن ممالک کو ایک مجوزہ قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا گیا جس میں کہا گیا کہ بیت المقدس کی حیثیت پر یک طرفہ فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔
اس مسودے میں امریکی صدر کی طرف سییک طرفہ اقدام کے تحت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانیکو باطل قرار دینیکا مطالبہ کیا گیا ہے۔مصر نے ایک صفحے پر مشتمل قرارداد میں ان اقدامات کو تجویز کیا ہے اور اس پر سلامتی کونسل آئندہ ہفتے رائے شماری کرے گی
۔سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 رکن ممالک اور پانچ مستقل ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے جبکہ مستقل ممالک امریکا، چین، فرانس، برطانیہ اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر کے مسترد کر سکتا ہے۔امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فوری بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے الزام لگایا تھا کہ اقوام متحدہ دنیا کے ان مراکز میں سے ایک ہے جو اسرائیل دشمنی میں پیش پیش رہے ہیں۔ تقسیم کی جانے والی اس مجوزہ قرارداد کے مسودے میں تمام ریاستوں سے کہا گیا وہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے منتقل کرنے سے گریز کریں۔
اطلاعات کے مطابق مجوزہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یروشلم کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کو کالعدم قرار دیے دیا جائے۔سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ قرارداد کو سلامتی کونسل کے زیادہ تر رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے لیکن امکان ہے کہ امریکہ قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔