جاننا چاہتا ہوں کہ عمران خان اور شیخ رشید کو کون بتاتا ہے اب کس کی باری ہے‘ خواجہ سعد رفیق

 
0
307

 

لاہور،دسمبر18(ٹی این ایس) : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جاننا چاہتا ہوں کہ عمران خان اور شیخ رشید کو کون بتاتا ہے اب کس کی باری ہے، اب کسے رگڑنا ہے،انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا‘ہم لوگوں کو چور چور نہیں کہتے، ساڑھے چار سال مسلسل سازش اور دبا کا سامنا کیا، گالیاں سنیں، بے ہودہ الزامات لگائے گئے احتساب کا گھنانا کھیل کھیلا گیا، ملک میں شفاف احتساب نہیں ہے، یہ لوگوں کو استعمال کرنے کا طریقہ ہے‘عمران خان نے بار بار کہا کہ ان کی آف شور کمپنی ہے مگر انہیں جانے دیا جس سے پتا چلتا ہے ہمارے لیے اور عمران خان کے لیے فیصلے اور طرح کے ہیں‘ جہانگیرترین کے معاملے میں جے آئی ٹی بنی نہ مانیٹرنگ جج مقررکئے ،پی ٹی آئی کو کلین چٹ پرسوالات اٹھتے ہیں نوازشریف کو تنخواہ لینے کے الزام میں نااہل قراردیاگیا،عمران خان نے تسلیم کیا کہ ان کی آف شور کمپنی ہے‘عمران خان بتائیں کاروبار کیا اور آمدنی کتنی ہے عمران خان نے یہ نہیں بتایاان کاٹیکس 2لاکھ سے اوپرکیوں نہیں ہوتا‘سپیکرقومی اسمبلی نے قبل ازوقت انتخابات کا خدشہ ظاہرکیا ہے تواس میں بڑاوزن ہے ،ایسی چیزیں چل رہی ہیں تو ا س کا تدارک ہوناچاہئے‘ انتخابات قریب ہیں اب مخالفین کی گالی گلوچ کی شدت بڑھ جائے گی لیکن الیکشن والے دن ہی فیصلہ ہوگا کہ گالی جیتی یا کارکردگی، اگر گالی جیتی تو عمران خان جیت جائیں گے اور اگر کارکردگی جیتی تو نواشریف جیتیں گے‘ ہم جن سے مد مقابل ہیں ان سے زیادہ ڈیلیور کیا، اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا وہ اپوزیشن میں ہے، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی خیبرپختونخوا میں حکومت رہی، 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتیں بہت طاقتور ہیں، اب تمام صوبوں کے لوگ اپنی اپنی حکومتوں سے حساب مانگیں گے۔

سوموار کے روز میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اب مخالفین کی گالی گلوچ کی شدت بڑھ جائے گی لیکن الیکشن والے دن ہی فیصلہ ہوگا کہ گالی جیتی یا کارکردگی، اگر گالی جیتی تو عمران خان جیت جائیں گے اور اگر کارکردگی جیتی تو نواشریف جیتیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی شریف آدمی ہیں، اگر وہ کوئی تحفظات سامنے لائے ہیں تو اس میں بڑا وزن ہے، اگر اسپیکر ایسا سوچے تو اس کا ہر سطح پر نوٹس لیے جانا چاہیے اور ایسی چیزوں کا تدارک ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ، فوج سمیت تمام ریاستی ادارے اور سیاسی جماعتیں ساتھ ہوں تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، اگر ہم اپنے اپنے دائرے میں کام کرتے رہیں تو چھوٹی موٹی چیزیں چلتی رہتی ہیں، اگر ہم ایک دوسرے کے لیے خطرہ نہ بننے کی روایت اپنالیں اور اختلاف رائے تو دشمنی میں تبدیل نہ کریں تو کوئی خطرہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں لیکن اگر کوئی بینچ ایسا فیصلہ دیتا ہے جو قانون و انصاف کے منافی ہے تو اس پر بات کریں گے اور وہ آئین و قانون کے د ائرے میں ہے عدلیہ نے حدیبیہ کا فیصلہ بھی کیا، اگر کوئی بینچ یا جج ایسا فیصلہ کریں گے جو ہماری دانست یا تشریح میں قانون و انصاف سے متصادم ہے تو اسے عدلیہ پر چڑھائی قرار دینا مناسب نہیں، چیف جسٹس نے ٹھیک کہا کہ عدلیہ کو گالیاں نہیں دینی چاہیں عدلیہ کی بے توقیری بھی نہیں ہونی چاہیے لیکن جج بھی خیال کریں کہ ریمارکس پاس کرتے وقت سوچیں ان کا اپنا مرتبہ اس کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے کیس کی کہانی پاناما سے شروع کی گئی لیکن وہ بیچ میں آیا ہی نہیں بلکہ اقاما پر نااہل کیا گیا، دوسری طرف عمران خان با ربار کہہ رہے ہیں ان کی آف شور کمپنی ہے ان کے بارے میں کہا گیا کوئی بات نہیں ان کو جانے دیا گیا جہانگیر ترین کے معاملے میں کوئی جے آئی ٹی نہیں بنی، کوئی ریفرنس نہیں بنا، کوئی جج مقرر نہیں دیا گیا، ہمارے لیے اور عمران خان کے لیے فیصلے اور طرح کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جانتا چاہتا ہوں کہ عمران خان اور شیخ رشید کو کون بتاتا ہے اب کس کی باری ہے، اب کسے رگڑنا ہے،انہیں اس کا جواب دینا پڑے گاایک سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا کہ جو بھی کمایا محنت سے کمایا اور ٹیکس دیتا ہوں، ان کی ایک کمپنی ہے لیکن عمران خان جو بہت متقی بنتے ہیں بتائیں وہ کیا کاروبار کرتے ہیں، ان کی آمدنی کیا ہی عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی گند ڈالنے کی عادت ٹھیک نہیں۔