پنجاب کی 2 ہزار سے زائد درسگاہوں کی عمارتوں کو ان کی خستہ حالی کے باعث خطرناک قرار دے دیا گیا

 
0
1631

 

لاہور،دسمبر20(ٹی این ایس) : صوبائی حکومت کے محکمہ سکول ایجوکیشن کی جانب سے پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں موجود سرکاری سکولوں میں سے 2 ہزار سے زائد درسگاہوں کی عمارتوں کو ان کی خستہ حالی کے باعث خطرناک قرار دے دیا گیاہے۔محکمہ سکول ایجوکیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے جنوبی علاقوں میں 7 سو 74 سکول خطرناک قرار دی گئی عمارتوں میں قائم ہیں۔

جنوبی پنجاب کے جن سکولوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے ان میں سے 31 بہاولپور میں، 81 بہاولنگر میں جبکہ 87 رحیم یار خان میں میں قائم ہیں۔علاوہ ازیں ڈیرہ غازی خان 149، لیہ میں 68، مظفر گڑھ میں 47 جبکہ راجن پور میں 58 سکول ایسے جہاں طالبِ علم خطرناک قرار دی گئی عمارت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق فیصل آباد میں 154، چنیوٹ میں 10، جھنگ میں 129 جبکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 84 سکول ایسے ہیں جن کی عمارت کو خطرناک قرار دے دیا گیا ہے۔

خطرناک قرار دیئے گئے ان سکولوں کی تعداد گوجرانوالہ میں 74، گجرات میں 8، حافظ آباد میں 41، منڈی بہاﺅ الدین میں 78، نارووال میں 15 جبکہ سیالکوٹ میں 81 ہیں۔پاکستان کے مستقبل لاہور میں 109، قصور میں 50، شیخوپورہ میں 25 جبکہ ننکانہ صاحب کے 67 خطرناک قرار دیئے گئے سکولوں کی عمارات میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔محکمہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق خطرناک قرار دی گئی عمارت میں قائم سکولوں ملتان کے 109، خانیوال کے 65، لودھراں کے 55 جبکہ وہاڑی کے 24 سکول بھی شامل ہیں۔

اس طرح راولپنڈی کے 95، اٹک کے 94، چکوال کے 49 جبکہ جہلم کے 39 سکول ایسے ہیں جو خطرناک قرار دی گئی عمارتوں میں قائم ہیں۔ساہیوال کے 68، پاکپتن کے 67، اوکاڑہ کے 92، سرگودھا کے 44، میانوالی کے 43، بھکر کے 81 جبکہ خوشاب کے 90 سکولوں کے طلبہ بھی خطرناک قرار دی گئی عمارتوں میں بیٹھ کر اپنے مستقل کو سنوارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔