چائنہ سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کی انظباطی کاروائی، چینی فرم یابیٹ کو جعلسازی کا مرتکب قرار دیکر 9 لاکھ آر ایم پی کا جرمانہ عائد کر دیا

 
0
338

لاہور ، دسمبر 21 (ٹی این ایس): چین میں ملکی اور غیر ملکی سطح پر کام کرنے والی کاروباری فرموں کے نگران ادارے چائنہ سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے چینی فرم یابیٹ کو جعلسازی اور فراڈ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اس پر 9 لاکھ آر ایم پی کا جرمانہ عائد کر دیا۔

واضح رہے کہ یابیٹ چین کی وہ کمپنی ہے جس نے تقریباً چار ماہ پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے ملک بھیجی جانے والی اڑھائی ارب روپے کی رقم ملتان میٹرو بس سے کمائی ہے۔ یابیٹ کو کئے جانے والا یہ جرمانہ چینی قانون کے تحت سب سے بڑا جرمانہ ہے۔یابیٹ کے اس دعوے کے بعد پاکستان کے بعض حلقوں نے جن میں ایک نجی ٹی وی اور پی ٹی آئی سرفہرست تھے، اس جھوٹے دعوے کو پنجاب حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ پنجاب کی کردارکشی کے لئے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔

حکومت پنجاب نے ان الزامات کے بعد معاملے کی بھرپور انکوائری کرائی جس کے نتیجے میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ یابیٹ نام کی کسی کمپنی نے ملتان میٹرو بس میں کسی قسم کا کوئی کام نہیں کیا۔ یہی نہیں اس تحقیق میں اس بات کی بھی تصدیق ہو گئی کہ پراجیکٹ کے ٹھیکیداروں میں سے بھی کسی نے اس نام کی کسی کمپنی سے کبھی کوئی کام نہیں کرایا۔حکومت پنجاب کی طرف سے اے آر وائی اور پی ٹی آئی کی طرف سے شروع کی گئی اس مذموم مہم کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے نہ صرف اس معاملے پر قومی میڈیا سے خطاب کیا بلکہ انہوں نے اپنی کردارکشی پر اے آر وائی کو ازالہ حیثیت عرفی کا قانونی نوٹس بھی بھیجا جس کا آج تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چینی حکومت نے کمپنی کے چیئرمین لوینگ کو نہ صرف بھاری جرمانہ عائد کیا ہے بلکہ اس پر سکیورٹیز مارکیٹ میں حصہ لینے پر تا عمر پابندی بھی عائد کردی ہے۔

علاوہ ازیں یابیٹ کمپنی کے دیگر متعلقہ عہدیداروں کو بھی مارکیٹ سے اخراج کے علاوہ دیگر سزائیں سنائی گئی ہیں۔دریں اثناء یابیٹ کمپنی نے ایک خط کے ذریعے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت چین کی طرف سے دی گئی سزا کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ اس کی طرف سے چین بھیجی گئی رقم کا ملتان میٹرو بس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ لیٹر کمپنی کی ویٹ سائٹ پر موجود ہے۔

دوسری طرف چائنہ سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یابیٹ کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی پبلک کمپنی کی طرف سے بیرون ملک کئے جانے والا مالیاتی فراڈ کا یہ ایک نہایت سنگین کیس ہے۔