پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام کانفرنس سے 28 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، غیر ملکی سفراء ، وکلاء اور تجار کے نمائندوں کا خطاب 

 
0
518

ملک گیر سطح پر تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ مہم چلانے اور القدس اور ارض الحرمین الشریفین کیخلاف ہونیوالی سازشوں کا باہمی اتحاد سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار

لاہور ، دسمبر 21 (ٹی این ایس): امریکی صدر کے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے اور حوثی باغیوں کی طرف سے ارض الحرمین الشریفین پر حملے کو مسترد کرتے ہیں ، امریکی صدر اور اسلامی ممالک میں مداخلت کرنے والوں نے عالمی امن کو خطرہ میں ڈال دیا ہے ، القدس اور ارض الحرمین الشریفین کے خلاف ہونے والی سازشوں کا باہمی اتحاد سے مقابلہ کریں گے ، پاکستان اور سعودی عرب القدس اور ارض الحرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کیلئے سربکف ہیں ، ملک گیر سطح پر تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ مہم چلائی جائے گی ، اسلامی عسکری اتحاد کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ’’لبیک یا اقصیٰ کانفرنس‘‘ سے 28 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، غیر ملکی سفراء ، وکلاء اور تجار کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں فلسطین کے سفیر ولید ابو علی نے کہا کہ امریکی صدر کی دھمکیوں سے فلسطینی اور عالم اسلام مرعوب ہونے والانہیں ہے، فلسطین کی آزادی کی لڑائی جاری رہے گی ، امریکی صدر کے فیصلے کو پوری دنیا مستر د کر چکی ہے اور اب امریکی صدر دھمکیوں پر اتر آئے ہیں ، جسے ہم مسترد کرتے ہیں .

پاکستان میں سعودی عرب کے قائم مقام سفیر حبیب اللہ بخاری نے کہا کہ مملکت سعودی عرب آج بھی اسی مؤقف کے ساتھ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے ، جس طرح کل تھا ، گذشتہ روز خادم الحرمین الشریفین نے فلسطینی صدر سے ملاقات کر کے واضح کر دیا ہے کہ امریکی صدر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی تسلیم کریں گے۔

پاکستان میں مصر کے سفیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے ، مصر کی کوششوں سے فلسطین کی دو جماعتوں کا اتحاد ہوا ہے ، مصر نے قومی سلامتی کونسل میں امریکی صدر کے فیصلے کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع کروائی جس پر پوری دنیا نے مصر کا ساتھ دیا لیکن امریکہ نے ویٹو کر دیا ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف پاکستان اور مصر ایک ہیں۔ اسلامک یونیورسٹی پاکستان کے سر براہ ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین مسلمانوں کا حق ہے اور حق دار کے پاس ہی رہے گا اور یہی مؤقف عالم اسلام اور عالم عرب کا ہے ۔ سعودی عرب اور پاکستان وہ دو مملکت ہیں جن کا کوئی سفارتخانہ یا دفتر اسرائیل میں نہیں ہے اور سعودی عرب فلسطینیوں کی امداد کرنے میں صف اول میں کھڑا ہے ، اور کبھی بھی فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑے گا ۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لبیک یا اقصیٰ کانفرنس تمام مکاتب فکر اور طبقات فکر کی نمائندگی کر رہی ہے ، پاکستان علماء کونسل نے جس طرح آج فلسطین اور ارض الحرمین الشریفین کے مسئلہ پر تمام مکاتب فکر کو جمع کیا ہے ، اسی طرح مسلم دنیا کو جمع کرنے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے پاکستان علماء کونسل ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ۔

رابطہ عالم اسلامی کے پاکستان میں ڈائریکٹر عبدہ عتین نے اپنے خطاب میں کہا کہ القدس کل بھی مسلمانوں اور فلسطینیوں کا تھا اور آج بھی ہے اور مستقبل میں بھی ان کا ہی رہے گا ، انہوں نے کہا کہ جو لوگ امت کو اس مشکل مرحلہ میں بھی تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ امت اور الاقصیٰ کے وفا دار نہیں۔

سپریم کورٹ بار کے نمائندہ جسٹس (ر) شفقت عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کی جدوجہد آزادی کامیاب ہو کر رہے گی ، ہم حوثی باغیوں کی طرف سے ارض الحرمین الشریفین پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں ، شیعہ علماء کے نمائندہ علامہ سجاد حسین نے کہا کہ پوری امت القدس اور ارض الحرمین الشریفین کے دفاع کیلئے متحد ہے ۔ مفتی راشد نسیم نے کہا کہ ارض الحرمین الشریفین پر ہونے والے حملے قابل مذمت اور نا قابل قبول ہیں ، ہم ٹرمپ کے فیصلے اور ارض الحرمین الشریفین کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ٹرمپ نے القدس اور حوثی باغیوں نے ارض الحرمین الشریفین کے خلاف دہشت گردی کی ہے ، امت مسلمہ کو ارض الحرمین الشریفین پر میزائل حملے کرنے والوں کے خلاف متحد ہو کر ایکشن لینا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ اسلامی سر براہی کانفرنس کو ان قوتوں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے شام ، عراق ، یمن ، لیبیا کو تباہ کیا اور اب وہ سعودی عرب اور پاکستان پر حملہ آور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ القدس کا مسئلہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اور جو لوگ القدس کے نام لے کر سعودی عرب کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور القدس کے دشمن ہیں اور امت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

کانفرنس سے مفتی راشد مبین ، مولانا عبد الحمید صابری ،مولانا نعمان حاشر، مولانا شہزاد احمد قریشی ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا نائب خان سبحانی ، مولانا الیاس مسلم ، قاری ممتاز ربانی ،مولانا عنائت اللہ شاہ ، عمر شریف ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا غلام اللہ خان ، علامہ ساجد حسین نقوی ، مصور عباسی ایڈووکیٹ ، مولانا قاسم قاسمی ، مولانا عابد اسراراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس میں مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کی گئیں:۔

کانفرنس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور اقوام متحدہ اسلامی سر براہی کانفرنس سے حوثی باغیوں اور ان کے سر پرستوں اور امداد مہیا کرنے والوں کے بے نقاب کرے اور ان کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کرتی ہے ۔

کانفرنس کوئٹہ اور بلوچستان میں ہونے والے بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور غم کے ان لمحات میں شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہیں۔ کانفرنس جامعہ الازہر ، رابطہ عالم اسلامی اور پاکستان علماء کونسل کے فلسطین اور ارض الحرمین الشریفین پر بھرپور جرأت مندانہ مؤقف کی تحسین کرتی ہے ۔

کانفرنس سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کی فلسطینی صدر کے ساتھ ملاقات اور فلسطینی مؤقف کی مکمل تائید کو تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے اور اس کی مکمل تائید کرتی ہے ۔

اسلامی عسکری اتحاد کے سلسلہ میں پھیلائی جانے والی افواہوں اور پراپوگنڈہ کی مذمت کرتی ہے ، اسلامی عسکری اتحاد ابھی بن رہا ہے جس کا بنیادی مقصد اسلامی ملکوں میں بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو روکنا ہے اور بغیر اطلاع کے عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوشش قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔