رواں سال قدرتی آفات سے 306ارب ڈالر کا نقصان

 
0
658

زیورخ دسمبر 22(ٹی این ایس) رواں سال کے دوران سیکڑوں کی تعداد میں مختلف تباہ کن اور ہلاکت خیز آفات کے باعث عالمی سطح پر مجموعی مادی نقصانات قریب 306 ارب ڈالر کے برابر رہے۔ ان نقصانات میں جن کے اسباب قدرتی کے علاوہ کسی حد تک انسانوں کے پیدا کردہ بھی تھے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان عالمی نقصانات کی مالیت اگر قریب دو تہائی اضافے کی تصدیق کرتی ہے، تو دوسری طرف ان میں وہ نقصانات بھی شامل ہیں، جو براہ راست مادی تباہی کے علاوہ ان آفات کے مختلف ممالک اور خطوں کی معیشتوں پر بالواسطہ اثرات کی وجہ سے ہوئے۔

بین الاقوامی سطح پر اکثر ممالک میں عام شہریوں اور اداروں نے اپنی املاک کی انشورنس کرائی ہوتی ہے۔ کسی آفت کی صورت میں نقصان ہو تو کلیم داخل کرنے پر انشورنس کمپنیاں زر تلافی بھی ادا کر دیتی ہیں، لیکن اگر کوئی بہت ہی بڑی اور تباہ کن آفت آ جائے، جو اربوں مالیت کے نقصانات کا باعث بنے تو انشورنس کمپنیوں کے لیے اپنے صارفین کو زر تلافی ادا کرنا اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ خود بھی دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔ اس خطرے کے تدارک کے لیے قریب ہر انشورنس کمپنی نے خود کسی بہت بڑی انشورنس کمپنی کے پاس اپنی انشورنس بھی کرائی ہوتی ہے۔ بیمہ کمپنیوں کا بیمہ کرنے والے ایسے اداروں کو ری انشورنس کمپنیاں کہتے ہیں اور مختصراً ان کی شناخت ان کے نام کے ساتھ ’ری‘ لگا کر کی جاتی ہے۔ دنیا کی ایسی 2 بہت بڑی ری انشورنس کمپنیاں جرمنی کی ’میونخ ری‘ اور سوئٹزرلینڈ کی ’سوئس ری‘ ہیں۔

اس بارے میں ری سوئس کی طرف سے بدھ کے روز بتایا گیا کہ2017ء کے دوران دنیا کے جن ممالک میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی، ان میں امریکا سرفہرست رہا۔ سوئس ری انشورنس کے مطابق امریکا کو اس سال ہاروی، ارما اور ماریا نامی کئی بہت بڑے سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن کی وجہ سے 2005ء کے بعد 2017ء سمندری طوفانوں کے باعث تباہی کے لحاظ سے امریکی تاریخ کا دوسرا مہنگا ترین سال ثابت ہوا۔ رواں سال اب تک ان آفات کے نتیجے میں مالی نقصانات میں بہت زیادہ اضافے کے باوجود انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے گزشتہ برس سے زیادہ ہلاکت خیز نہیں رہا۔ اس سال طوفانوں، زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجے میں دنیا بھر میں قریب 11 ہزار انسان ہلاک یا لاپتا ہوئے۔ گزشتہ برس بھی یہ تعداد قریب اتنی ہی رہی تھی۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق اس سال قدرتی اور جزوی طور پر انسانوں کے رہن سہن کے طریقوں کی وجہ سے آنے والی آفات کے نتیجے میں براہ راست تباہی کے سبب جو مادی نقصانات ہوئے، ان کی کل عالمی مالیت قریب 136 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سال ان آفات کے باعث بین الاقوامی سطح پر جو تباہی ہوئی، اس کی مالیت پچھلی ایک دہائی کے دوران ایسی اوسط سالانہ مالیت سے کہیں زیادہ بنتی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ قدرتی آفات کی وجہ سے تباہی کے مالی ازالے کے لیے دنیا بھر میں انشورنس کمپنیوں کو اپنے صارفین کو جو ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں، ان کی سالانہ مالیت 100 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ رہتی ہے۔