شہباز شریف کی بطور وزیراعظم نامزدگی کا کا فیصلہ تب ہی مثبت ثابت ہو سکتا ہے اگر انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے،ہ چوہدری نثار علی خان

 
0
393

اسلام آباد دسمبر 22(ٹی این ایس) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی آئندہ وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر نامزدگی کا فیصلہ تب ہی مثبت ثابت ہو سکتا ہے اگر انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے، مسلم لیگ (ن) بطور سیاسی اور حکمران جماعت ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ان فیصلوں کے پیچھے سیاسی مشاورت کی بھی اتنی ہی اشد ضرورت ہے، سیاسی پارٹیاں ٹوئیٹ اور ٹکرز کے ذریعے نہیں چلائی جا تیں اور نہ ہی غیر سیاسی لوگوں کے فیصلے مسلط ہونے سے پارٹیوں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے، ذاتی طور پر تصادم کی پالیسی کے اس لیے خلاف ہوں کیونکہ ہمیں اپنی تمام تر توجہ سیاسی مخالفین کو بے نقاب کرنے پر رکھنی چاہیے اور غیر ضروری تنازعات میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے،مسلم لیگ (ن) میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے وہ کسی اور پارٹی میں نہیں ہے، شاید میرا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تقریباً33 سال کی رفاقت کی بنیاد بھی یہی ہے۔

وہ جمعہ کو پنجاب ہائوس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) بطور سیاسی اور حکمران جماعت ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ان فیصلوں کے پیچھے سیاسی مشاورت کی بھی اتنی ہی اشد ضرورت ہے، سیاسی پارٹیاں ٹوئیٹ اور ٹکرز کے ذریعے نہیں چلائی جا تیں اور نہ ہی غیر سیاسی لوگوں کے فیصلے مسلط ہونے سے پارٹیوں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر تصادم کی پالیسی کے اس لئے خلاف ہوں کیونکہ ہمیں اپنی تمام تر توجہ سیاسی مخالفین کو بے نقاب کرنے پر رکھنی چاہیے اور غیر ضروری تنازعات میں الجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی کارکن عدلیہ مخالفت تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) صرف ایک سیاسی پارٹی ہی نہیں بلکہ ایک جمہوری پارٹی بھی ہے اور مجھے ہمیشہ اس بات کا اطمینان ہی نہیں خوشی بھی رہی کہ اس پارٹی میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے وہ کسی اور پارٹی میں نہیں ہے، شاید میرا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تقریباً33 سال کی رفاقت کی بنیاد بھی یہی ہے مگر میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اسی آزادی اظہارکی رائے کے حوالے سے جتنی آج ضرورت ہے کبھی نہیں تھی، میں اس شخص کو سیاستدان نہیں سمجھتا جس نے کونسلر تک کا الیکشن نہ لڑا ہو، ایسے غیر سیاسی لوگوں کو رائے اور مشورہ دینے کا حق ضرور ہے، مسلم لیگ (ن) پر اپنی رائے مسلط کرنے کی سراسر گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال آئندہ انتخابات کے تناظر میں انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) موثر اورمتفقہ ’’بیانیہ‘‘ تیار کرے یہ ایک ایسا بیانیہ ہونا چاہیے جس پر سیاست معیشت قومی مسائل کے حل کا ایک خاکہ ہو اور چار سالہ کارکردگی عوام کے سامنے اجاگر کی جائے، ایسا ’’بیانیہ‘‘ ہی ہمیں آئندہ الیکشن میں ہماری حمایت کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی آئندہ وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر نامزدگی کا فیصلہ تب ہی مثبت ثابت ہو سکتا ہے اگر انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے، وہ غیر سیاسی عناصر جو ایک ایسا ’’بیانیہ‘‘ ترتیب دینا چاہتے ہیں جس میں نشانہ صرف قومی ادارے ہوں کسی صورت بھی عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر سکتے، اسی قومی ’’بیانیہ‘‘ کی ضرورت عالمی حالات و واقعات کی بیرونی بالواسطہ دبائو کی وجہ سے اور زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔