بھارت کو کلبھوشن تک قونصلررسائی بھی دی جائے گی نہیں چاہتے کہ ملاقات کے معاملے میں ہمارے کیس میں کوئی کمزوری آئے،وزیر خارجہ

 
0
384

اسلام آباد دسمبر 24(ٹی این ایس) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کو کلبھوشن تک قونصلررسائی بھی دی جائے گی نہیں چاہتے کہ ملاقات کے معاملے میں ہمارے کیس میں کوئی کمزوری آئے،بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ کو انسانی بنیادوں پر ملاقات کی اجازت دی،بھارت ہماری جگہ ہوتا تو وہ ہمیں یہ رعایت بھی نہ دیتا،کلبھوشن کے معاملے میں رحم کی بنیاد پر نہیں ملکی مفاد اور سیکیورٹی کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں ،آئی سی جے میں کلبھوشن کا کیس چل رہا ہے ہمیں ملاقات کرانیکا مشورہ بھی دیاگیا، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی ہوہمیں بتایا گیاکہ مہاجرین کی واپسی کیلیے افغانستان کے حالات مناسب نہیں ہیں۔

اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی صدر ڈنلڈٹرمپ کی 21اگست کی تقریر کے بعد نشیب و فراز آئے، نائب امریکی صدر مائیک پنس نے جو تقریر کی وہ بہتر تھی، خصوصاًً جنرل میٹر اور سیکرٹری ٹیلر سن کا دورہ بہتر رہا ، مائیک پنس کا دوبارہ پرانا موقف دہرانا بہتر نہیں تھا، مسئلہ افغانستان کے اندر ہے، امریکا اس کا بوجھ پاکستان پر ڈال رہا ہے، آپ پچھلے 10سال کا ریکارڈ دیکھیں تو آپ کو شک ہوتا ہے کہ کیا امن امریکا کی خواہش ہے بھی کہ نہیں، جب ایک لاکھ فوج سے امن نہیں ہوا تو 12ہزار فوج سے کیسے امن ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کہتا ہے ان حالات میں پارٹنر شپ بہتر ہوگی، ہم ان کے ساتھ پارٹنرشپ نہیں چاہتے ، اگر آپ پچھلی پارٹنرشپ کی صورتحال دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا ، امریکہ کے ساتھ پارٹز شپ سے فائدہ نہیں ہوابلکہ ہم نے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے، امریکہ جو ہمیں دھمکی دے رہا ہے یا پارٹنر شپ کا کہہ رہا ہے اس کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ افغانستان میں کتنے علاقے ایسے ہیں جہاں حکومت ہی نہیں ہے، اس وقت افغانستان میں 9ہزار ٹن پوپی کی کاشت ہوئی ہے، جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ، افغانستان سے ڈیڑھ سو ارب ڈالر کی منشیات اسمگل ہورہی ہے اور امریکہ کی موجودگی میں ہورہا ہے، اس وقت افغانستان کے 8سے 10صوبوں میں داعش کی موجودگی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں امریکہ افغانستان میں امن نہیں چاہتا وہ چاینہ اور پاکستان جو کہ ایٹمی طاقت ہیں اس کے علاوہ روس، ایران اور ترکی سمیت تمام ممالک کو مانیٹر کرسکیں ، امریکہ اگر پاکستان کامثبت اثر و رسوخ چاہتے ہیں، تو ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ افغان مہاجرین عزت و وقار سے واپس چلے جائیں، جس پر امریکہ کہتا ہے کہ افغانستان کے معاشی حالات اچھے نہیں ہیں، امریکہ نے کئی سویلین ڈالر افغانستان میں لگادیئے ہیںتو مذید 4یا 5بلین ڈالر لگا کر وہ مہاجرین کو واپس افغانستان بھجیں۔ہم سوا کلومیٹر باڑ کے حساب سے اپنے ذرائع سے افغان پارڈر پر لگارہے ہیں ، افغانستان بھی دوسری جانب بار لگائے، بارڈر منیجمنٹ کرے امریکہ ہمیں ایکشن ایبل انٹلیجنس دیں۔

انہوں نے کبھی ایکشن ایبل انٹیلجنس نہیں دی، امریکہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کو دھمکایا جاسکتا ہے تو یہ صحیح نہیں ہے، ماضی میں امریکہ نے شادیوں اور جنازوں پر ڈرون حملے کیئے ہیں،سلالہ کا واقعہ بھی آپ کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بھی ایسٹبلشمنٹ بہت مضبوظ ہے، اس کے علاوہ ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس بھی بہت مضبوط ہے ، سابق امریکی صدر اوباما کے دور حکومت میں مسلمانوں پر 26ہزار ٹن پاردو برسایا گیا، عراق ، لیبیا اور شام میں جو کچھ ہوا ہے یہ سب اوبام کے دور حکومت میں ہوا امریکہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے اپنا انفراسٹریکچر ٹھیک کرنا ہے اس کیلئے 1کھرب ڈالر چاہیں، امریکہ جھگڑے کرا کر 200سے 300ارب ڈالر کا اسلحہ بیچے گا، دوسرا وہ ٹیکس ریفارمز سے آمدن حاصل کرے گا، تیسرا وہ اپنے نیٹو پارٹنرز سے کہہ رہا ہے کہ پیسے لائو جو تم نے پچھلے 15سے 20سال میں ادا نہیں کیئے ہیں، امریکہ کا انفراسٹرکچردیکھیں ان کی ٹرینیں گر رہی ہیں ، سڑکیں خراب ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا پاکستان کے ایٹمی ہتھیار امریکہ کے ریڈار پر ہیں، یروشلم کے مسئلہ کے ساتھ ان کا ایجنڈا یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتیھار ختم کئے جائیں جو لوگ امریکہ کو معاشی اور سیاسی سطح پر کنٹرول کر رہے ہیں وہ پاکستان کی فوج اور ایٹمی صلاحیت کو برداشت نہیں کریں گے ۔ چائنہ ایک بہت بڑی معاشی سپر پاور ہے جس سنے کھربوں ڈالر امریکہ کو ادھار دیئے ہوئے ہیں ۔امریکہ کا تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہے ۔ اسی طرح اشیاء ایک سپر پاور ہے انہوں نے اپنے آپ کو شام میں ثابت کیا ہے ۔ امریکی نمائندگان افغانستان میں بنکر یا بگرام ائیر بیس میں ہی میٹنگز کرتے ہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دی ہے ۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں کلبھوشن کا کیس چل رہا ہے ۔ہم ن ہیں چاہتے کہ ملاقات کے معاملے میں ہمارا کیس میں کوئی کمزوری آئے ۔ کلبھوشن پاکستان میں اور پاکستان کے باہر سے آپریٹ کر رہا تھا ۔ جس کے باعث پاکستانیوں کی جانیں گئیں اور مزید کی بھی جا سکتی تھیں اور یہ سلسلہ بند نہیں ہوا بھارت بلوچستان ، خیبرپختونخوا سمیت ہر مسئلے کو الجھا رہا ہے ۔ جس طرح کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے دنیا کا کوئی ادارہ ہم پر الزام نہیں لگا سکتا کہ ہمارا کشمیر میں کوئی کردار ہے۔ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے ہندوستان کی ڈیڑھ درجن ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔

کلبھوشن کی رحم کی اپیل کو ہم اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے دیکھیں گے ۔ رحم کو صرف رحم سمجھ کر ڈیل نہیں کیا جا سکتا ۔ ہندوستان کی وزارت داخلہ کے 60 دہشتگرد تنظیموں کو رجسٹر کیا ہوا ہے جس میں سے تین یا چار کی رشتہ داری وہ بتاتے ہیں باقی تمام وہاں کی مقامی ہے ۔اس صورتحال میں ہندوستان جو بوئے گا وہی کاٹے گا ۔ کلبھوشن والے معاملہ اگر ہندوستان میں ہوتا تو ہندوستان کبھی معافی نہ دیتا ۔ سمجھوتا ایکسپریس کا معاملہ آپ کے سامنے ہے ۔ اس واقعہ کے لوگ دندناتے پھر رہے ہیں ۔ بھارتی وزیر اعظم مودی پاکستان دشمن میں اس قدر آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گجرات کے الیکشن میں پاکستان کا کردار ہے ۔