کلبھوشن یادیوکی والداہ اور بیوی سے ملاقات جاری ‘سخت حفاظتی انتظامات میں بھارتی ہائی کمیشن پہنچایا گیا‘بھارتی حکام کی صحافیوں سے گفتگو کی اجازت دینے سے انکار

 
0
4289

اسلام آباد،دسمبر25(ٹی اینایس) : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنی والداہ اور اہلیہ سے دفتر خارجہ میں ملاقات شروع ہوگئی ہے جو کہ 30منٹ تک جاری رہے گی 21ماہ کے بعد بھارتی جاسوس اپنے اہل خانہ سے ملاقات کررہا ہے جس کے لیے دفتر خارجہ میں خصوصی انتظامات کیئے گئے تھے- کلبھوشن یادیو نیلے سوٹ میں ملبوس شیشے کی دیوار کی دوسری طرف موجود تھا اور انٹرکام کے ذریعے اس نے اپنی بیوی اور والداہ سے گفتگو کی اس دوران بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر بھی کمرے میں موجود رہے مگر انہیں گفتگو کرنے کی اجازت نہیں تھی‘دفترخارجہ پہنچنے پر کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کی تفصیلی تلاشی لی گئی -پاکستانی دفترخارجہ کی جانب سے آج واضح کیا گیا تھاکہ کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ سے ملاقات میں بھارتی سفارتخانے کے افسرکی موجودگی قونصلررسائی نہیں۔

قبل ازیں وہ اسلام آباد پہنچیں تو انہیں سخت حفاظتی انتظامات میں ایئرپورٹ سے بھارتی ہائی کمیشن پہنچایا گیا ہے جہاں سے انہیں کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے لیے وزارت خارجہ لایا گیا شیڈول کے مطابق کلبھوشن یادیو کے خاندان کو ایئرپورٹ سے دفترخارجہ جانا تھا تاہم بھارتی ہائی کمیشن نے درخواست کی کہ بذریعہ دبئی پروازہونے کی وجہ سے انہیں کئی گھنٹوں تک دبئی ایئرپورٹ پر رکنا پڑا لہذا انہیں کچھ دیر آرام کی ضرورت ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے آرام کے بہانے بھارتی جاسوس کی اہلیہ اور والداہ کی ڈی بریفینگ کے لیے بھارتی ہائی کمیشن لے جایا گیا-کلبھوشن یادیوکی والداہ اور بیوی بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کے ہمراہ دفتر خارجہ پہنچی تو خاصی پریشان لگ رہی تھیں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیوکی اہلیہ کی پریشانی کی وجہ شاید بھارتی ہائی کمیشن میں کی جانے والی ڈی بریفینگ ہے انہوں نے پاکستانی میڈیا کے سامنے روایتی اندازمیں ہاتھ جوڑ کر نمستے کیا اور وہ کچھ دیر وہاں رکیں جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے انہیں آگے چلنے کا اشارہ کیا اور انہیں تقریبا کور کرتے ہوئے عمارت میں داخل ہوئے-ذرائع کے مطابق کلبھوشن یادیو کو پہلے ہی دفتر خارجہ پہنچادیا گیا تھا‘پاکستان کی جانب سے ملاقات کی کوریج اور خاندان کی میڈیا سے بات چیت کی اجازت دی گئی تھی جس پر کئی بھارتی صحافیوں نے پاکستان کے ویزے کے لیے درخواستیں دیں مگر بھارت نے پاکستان سے رابط کرکے زور دیا کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والداہ کو میڈیا سے بات چیت یا ملاقات کی کوریج کی اجازت نہیں دی جائے ۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ملاقات میں بھارتی سفارتخانے کے افسر کی موجودگی کا مطلب قونصلر رسائی نہیں۔قبل ازیں کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چتانکل یادیو اور والدہ اوانتی یادیو کے ہمراہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی براستہ دبئی نجی ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے پاکستان پہنچے۔ایئرپورٹ پر کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کے استقبال کے لیے دفتر خارجہ کے حکام بھی موجود تھے۔

پاکستان نے بھارت سے 10 نومبر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے گرفتار افسر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ سے اس کی ملاقات کرانے کی پیش کش کی تھی۔ 18 نومبر کو بھارت کی جانب سے پاکستان کو اس پیشکش پر جواب موصول ہوا جس میں کہا گیا انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزہ فراہم کرے جن کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجود ہے۔

بھارت نے پاکستان سے کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ سے ان کے دورے پر سوالات یا ہراساں نہ کیے جانے کی ضمانت بھی طلب کر رکھی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معلومات کی فراہمی کے لیے ہفتہ کی رات تک کی حتمی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کو مطلع کیا کہ اگر 23 دسمبر کی رات تک مطلوبہ معلومات نہ ملیں تو 25 دسمبر کو کلبھوشن کی اس کے اہلخانہ سے ملاقات کرانا مشکل ہوجائے گا۔

جس پر23 دسمبر کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کے حوالے سے پاکستان کو بھارت کی جانب سے معلومات فراہم کردی گئیں اور پاکستانی حکام کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو 24 سے 26 دسمبر کے ویزے جاری کیے گئے ۔ویزے صرف اسلام آباد کے لیے جاری کیے گئے جبکہ کلبھوشن سے ان کی ملاقات کا دورانیہ 15 منٹ سے 1 گھنٹے کے درمیان رکھا گیا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران بھارتی ہائی کمیشن کا ایک سفارتکار بھی موجود ہوگا جس کی تفصیلات نہیں بتائی گئی، اور اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ایک سے دو افسران بھی موجود ہوں گے جبکہ ملاقات کا دورانیے کی حد 1 گھنٹے سے کم کر کے 30 منٹ کردیا گیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی” را“ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیاتھا۔