شہباز شریف وزیرِ اعظم بنیں گے، نواز،زرداری اور عمران مشکلات سے دوچار ہونگے،انتخابات نہیں نگراں حکومت لمبا عرصہ رہے گی،پاکستان و ایران کے لئے یہ سال مجموعی طور اچھا رہے گا البتہ بھارت ، امریکہ اور سعودی عرب کو مشکلات کا سامنا رہے گا، ماہر علم العداد غلام عباس گل کی پیش گوئیاں

 
0
351

اسلام آباد ، جنوری 01 (ٹی این ایس): سال 2018سیاست ،سفارت ، عسکریت، اقتصاد اور موسمی و فلکی تغیرات کے حوالے سے کیسا رہے گا ا س بارے میں معروف ماہرِ علم العداد غلام عباس گل نے نہایت دلچسپ پیشن گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سال پاکستان و ایران کے لئے مجموعی طور اچھا رہے گا تاہم بھارت،امریکہ اور سعودی عرب کو مشکلات اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔پاکستان کی داخلی سیاست میں بھی خاصی تبدیلیاں واقع ہونگی، اول تو انتخابات وقت پر نہ ہونگے اور نگراں حکومت کافی عرصہ تک رہے گی اور پھر شہباز شریف نہ صرف وزیرِ اعظم بنیں گے بلکہ ملک کے باہر بھی پذیرائی حاصل کرینگے، عمران خان اس سال بھی اپوزیشن میں رہ کر تحریکیں چلاتے رہیں گے،نواز شریف اور آصف زرداری کے لئے یہ سال خاصا بھاری ثابت ہوگا اور بتدریج یہ دونوں سیاسی افق سے دور ہوتے چلے جائیں گے اور نام وسیاسی نام سیاست سے باہر ہوجائیں گے۔ پاک فوج چلینجز کے باوجود اپنا کردار منوانے میں کامیاب ہوگی،بھارت کی ساتھ جھڑپیں یا چھوٹی جنگ ہوسکتی ہے۔ سی پیک کے منصوبوں کو متاثر کئے جانے کی کوششیں تیز ہونگی، بے ترتیب بارشیں ہونگی اور طوفان آئیں گے جبکہ سورج اور چاندکو 5 گرہن لگیں گے۔


غلام عباس گل کا کہنا ہے کہ 2018ء سال دوسرے سالوں سے منفرد ہوگا ۔ اس سال الیکشن اور بہت کچھ ہونے والا ہے۔ 2018ء سینٹرل ایشیاء ،مغرب اورساؤتھ ایشیاء میں بہت سی تبدیلیاں لائے گا۔
پاکستان : پاکستان میں 2018ء میں الیکشن ہوتے نظرنہیں آرہے۔ عین ممکن ہے کہ انتخاب التواء میں چلے جائیں گے۔ عبوری اورٹیکنوکریٹ حکومت یاکئیر ٹیکرز حکومت قائم ہو جو لمبے عرصے تک قائم ہوگی ۔ پاکستان کی انڈیا کی سرحد پر جھڑپیں تیز ہوں گی بلکہ چھوٹی جنگ بھی کرسکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے خارجی نقصانات بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔سرحدوں پر سخت سیکیورٹی اور نگران کی ضرورت پیش آئے گی۔ 2018ء میں بے ترتیب بارشیں، طوفان، سندھ، جنوبی پنجاب کو زیادہ متاثر کریں گی۔ 2018ء کے مئی یا جون میں سمندری طوفان کا بھی اندیشہ ہے۔ 2018ء میں سی پیک بھی اور اس کے منصوبے کو متاثر کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ عالمی دباؤ بڑھے گا مارچ یا اپریل میں افواج پاکستان میں بڑی تبدیلی کا امکان ہوسکتا ہے۔
جون/جولائی /اگست میں پاکستان میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اُٹھاسکتی ہے۔ 2018ء میں پاکستان میں ترقی کی طرف بھی ایک کامیاب سفر کا بھی آغاز ہوگا۔ پاکستان میں 2018ء میں روایتی اور سیاسی چہروں میں تبدیلیاں آئیں گی مزید یہ کہ نام اور سیاسی نام سیاست سے باہر ہونگے۔
داخلی سیاست اور اسکے کھلاڑی
میاں نواز شریف : میاں محمد نواز شریف صاحب کیلئے 2018ء بہت سخت رہے گا۔ 15فروری کے بعد میاں صاحب کا امتحان شروع ہوجائے گا۔ جوکہ اگست تک جاری رہے گا۔ میاں نواز شریف کا سیاست میں کردار آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا۔ نواز شریف کے کیس تقریباً ختم ہوجائیں گے۔ ایک یا دو کیس میں سزا ہوگی۔
میاں شہباز شریف : میاں شہباز شریف کیلئے 2018ء بہت عروج والا ہوگا۔ میاں شہباز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہوں گے اور وہ پاکستان کو ترقی کی منزلوں پر لے کر جائیں گے۔ شہباز شریف صاحب کی وجہ سے پاکستان پورے میں (ن) لیگ کو بہت مقبولیت حاصل ہوگی۔ میاں شہباز شریف کو ملک کے اندر اور ملک سے باہر بھی بہت عزت ملے گی۔ میاں شہباز شریف کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا لیکن وہ وزیراعظم بن جائیں گے۔
عمران خان: عمران خان صاحب2018ء میں مشکلات کا سامنا رہے گا 2018ء میں عمران خان صاحب کی پارٹی کے لوگ چھوڑ کر دوسری پارٹی میں جائیں گے۔ عمران خان صاحب2018ء میں بھی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ عمران خان صاحب2018ء میں اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ جون اور جولائی ان کیلئے کچھ مشکلات آسکتی ہیں۔ 2018ء میں خان صاحب جو بھی تحریکیں چلائیں گے اُن کو اتنی پذئرائی نہیں ملے گی۔
آصف علی زرداری: زرداری صاحب کو 2018ء میں بہت بڑے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سندھ حکومت ختم ہونے کے بعد پارٹی کے لوگ پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں جاسکتے ہیں۔ کچھ ایسے حالات بھی بن سکتے ہیں۔ آصف علی زرداری سیاست سے دور چلے جائیں گے۔ اور اپنا زیادہ وقت پاکستان سے باہر گزاریں گے۔ زرداری صاحب 2018میاں شہباز شریف کو پوری سپورٹ کریں گے ۔
2018ء سیاسی لحاظ سے ایک منفرد نوعیت کا سال ہے اس سال مارچ سے پہلے مارچ آؤٹ ہونے کے امکانات نظرآرہے ہیں۔ نئی گورنمنٹ میں میاں شہباز شریف ، چوہدری نثار، مریم نواز، شاہ محمود قریشی، قمر زمان کائرہ، ذوالفقار مرزا، صفدر عباسی، ناہید خان، مصطفی کمال شامل ہوسکتے ہیں۔
مارچ : میں نے2016ء میں بھی پیشنگوئی کی تھی کہ جنرل راحیل پاکستان فورس کو لیڈ کررہے ہیں اور وہ مستقبل میں بھی وردی والے جنرل اور مضبوط جنرل رہیں گے۔ پاکستان آرمی دنیا میں اپنا کردار منوانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اور دہشت گردی پر بھی قابو پالے گی۔ جنرل رضوان اختر کے بھی ایک ایسی ہی فورس کے جنرل بننے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جو دنیا میں سی آئی اے، آئی ایس آئی اور دیگر ایجنسیوں سے بھی زیادہ طاقتور فورس ہوگی۔ میجرجنرل آصف غفور مزید ترقی کریں گے اور مزید بیجز بھی لگنے کے امکانات ہیں۔ جنرل صاحب کے لئے2018ء بہت خوش آئند ہ ہوگا۔
اس میں غیر یقینی حالات پیدا ہونگے لیکن عام حالات میں بہت واضع تبدیلیاں آئیں گی۔ یہ سال چونکہ اصلاح کا سال ہے اور اس میں ازسر نو تعمیر کا کام ہوگا۔ اس لئے حیرانگی کا سبب بنے گا۔ تیسری دنیا کے مسائل کی طرف زیادہ توجہ دی جائے گئی۔ دنیا کے کئی ممالک میں شدید قحط ہوگا۔
پاکستان بین الاقوامی معاملات میں مثبت سیاست اور اصولوں پر مبنی فیصلے کرے گا۔ پاکستان کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ حالات کشیدہ رہیں گے۔ پڑوسی ممالک سے رنجشیں ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ پہلی بار سیاست بھی اپنا طرزِ عمل تبدیل کرے گی اور اچھے لوگ سامنے لائے گی۔ 2018ء میں سب سے زیادہ ترقی ٹراسپورٹ کے نظام میں ہوگی تاہم مہنگائی عوام کی چیخیں نکلوادے گی البتہ سال کے وسط میں قابو پالیا جائے گا۔
بھارت : 2018ء بھارت کیلئے بہت آزمائش والا سال ہوگا۔ بھارت میں ایک بہت بڑا ایٹمی حادثہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوسکتا ہے2018ء میں بھارت پاکستان کے ساتھ جنگی آنکھ مچھولی کھیلتا رہے گا۔ بھارت کے اندر علیحدگی پسند تنظیمیں شدت اختیار کریں گی۔ جون/جولائی اور ستمبر کے ماہ میں قدرتی آفات اور سیلاب اور زلزلہ طوفان کی صورت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارت میں مسلمانوں پر سختیاں لاتے قوانین بنیں گے۔ مالی طور پر انڈیا کو کمزوری کا سامنا رہے گا۔
امریکہ : 2018ء میں امریکہ ایسی غلطیاں کرے گا جس کا نقصان اسرائیل کو ہوگا اور اس کی وجہ سے بہت سارے مسلمان ممالک پہ اقتصادی پابندیاں لگادی جائیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی عالمی ساکھ میں نمایاں کمی ہوگی۔ امریکہ پاکستان کو ظاہری طور پر دباؤ میں رکھے گا اور پس پردہ دوستی کا خواہ ہوگا۔ 2018ء میں امریکہ مالی اور اقتصادی دخائر میں کمی ہوگی۔ ڈالر پر زوال آئے گا۔چین کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں کمی کرے گا۔ سرد جنگ بدستور جاری رکھے گا۔ ترکی کے خلاف امریکہ نئی پالیسی بنائے گا۔ امریکہ افغانستان سے نکلنے کی بھی تیاری کرے گا۔
ایران : 2018ء میں ایران خطے کا اہم ملک بن جائے گا۔ پاکستان سے دوستی اور مضبوط ہوگئی۔ ایران کو کامیابیاں ملیں گی۔ ایران کے سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات بہتر ہونگے۔ 2018ء ایران کی عوام کا سال ہوگا جس میں عوام کو بہت ساری آسانیاں ملے گئی۔ ایران کی سپریم لیڈران میں سے کسی کی موت واقع ہوگی۔ ایران میں زلزلے بھی آسکتے ہیں۔ ایران کو 2018ء میں دنیا میں داخل ہونے کا راستہ ملے گااور پابندیوں میں نرمی ملے گی۔
سعودی عرب: 2018ء سعودی عرب کیلئے ایک نیا سال بن کر آئے گا۔ اس سال میں سعودی عرب میں بہت سی تبدیلیاں آئیں گی۔ بہت ساری لڑائیاں ہوں گی۔ 2018ء میں سعودی عرب مشکلات میں رہے گا۔ مہنگائی بہت زیادہ ہوگی۔ بے روزگاری بہت زیادہ ہوگی۔ سعودی عرب اپنے ہمسایہ ممالک کو اپنا دشمن بنائے گا۔ سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان اور سعودی حکومت میں بھی اختلااف ہوگا۔ مالی نظام میں خرابیاں پیدا ہوسکتی ہیں ۔ 2018ء میں خارجی سب سے زیادہ سعودی عرب کو چھوڑ کر دوسرے ممالک میں چلے جائیں گے۔ سعودی عرب کے تعلقات شام ، عراق، یمن کے ساتھ مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ 2018ء میں دہشت گردی کے واقعات بھی سامنے آنے کے امکانات ہیں۔ بحرین کے ساتھ حالات سعودی عرب کیلئے وبال جان بن سکتے ہیں۔
ء میں 5گرہن لگیں گے۔ جس میں تین سورج گرہن اور دو چاند گرہن ہوں گے۔
فلکی تغیرات:پہلا چاند گرہن 31 جنوری کی دوپہر 4بجکر 48منٹ پر لگے گا اور 6 بجکر 25 منٹ پر مکمل کرے گا اور ختم رات 8بجکر 11منٹ پر ختم ہو جائے گا۔ یہ گرہن پاکستان میں نظر نہیں آئے گا۔دوسراسورج گرہن ہوگا۔جو 14/15فروری کی رات 11بجکر 55منٹ سے شروع ہوگا۔ صبح3بجکر 48منٹ پر یہ گرہن مکمل ختم ہوجائے گا۔ یہ گرہن جنوبی افریقہ کے بیشتر علاقوں اجرٹینا، برازیل کے علاقوں میں نظر آئے گا۔ تیسرا سورج گرہن 13جولائی کی صبح 6 بجکر 45منٹ سے لگنا شروع ہوگااور 9بجکر15 منٹ پر ختم ہوجائے گا۔ چوتھا گرہن 28/27 کی رات 11بجکر 24منٹ سے لگے گا رات ایک بجکر 21منٹ پر مکمل ہوگا۔ 3بجکر 19منٹ پر ختم ہوجائے گا۔پانچواں گرہن 11اگست کی دوپہر ایک بجکر دو منٹ سے لگنا شروع ہوگا اور 4بجکر 30منٹ پر ختم ہوگا۔اس بار 5گرہن لگنے کے اثرات نمایاں نظر آتے ہیں ۔ جس میں دنیا میں ایک افراتفری کا ماحول ہوگا۔ 2018ء میں عیسائیت مذہب کو بہت فائدہ ہوگا۔ اسلام اور یہودی مذہب کو نقصان ہوگا۔