تمام ادارے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ اپنا تعاون کریں تاکہ یہ جدید اور سائنٹیفک خطوط پر شہر اور لوگوں کے مفاد میں کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں، وزیراعلیٰ سندھ 

 
0
418

کراچی،جنوری02 (ٹی این ایس):وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہر کی صفائی اور کچرا اٹھانے کا کام شروع ہوچکاہے مگر تمام ادارے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ اپنا تعاون کریں تاکہ یہ جدید اور سائنٹیفک خطوط پر اس شہر اور اس کے لوگوں کے مفاد میں اپنی بہترین گنجائش کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں ۔

انہوں نے یہ بات منگل کووزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ(ایس ایس ڈبلیو ایم بی)کے ساتھ ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ ، چیف سیکرٹری رضوان میمن ، کمشنر کراچی ، سیکرٹری بلدیات، ایم ڈی ایس ایس ڈبلیو ایم بی اے ڈی سنجرانی اور ڈویژنل کمشنروں اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔ صوبائی وزیر بلدیات اور ایم ڈی سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے وزیر اعلی سندھ کو پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس ڈبلیو ایم بی کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں / ٹاؤنزمیں سولڈ ویسٹ کیڈسپوزل ، ٹرانسپورٹ اور کلیکشن کے لیے تشکیل دی گئی ہے اور یہ سولڈ اور دیگر انڈسٹریل ویسٹ؛میڈیکل/ ہاسپیٹل ویسٹ ، ایگریکلچر ویسٹ کے ڈسپوزل اور کلیکشن کا ذمہ دار ہے ۔ جام خان شورو نے کہا کہ شہر کا مجموعی طور پر جمع ہونے والا کچرا تقریبا12ہزار ٹن روزانہ ہے جس میں سے 9 ہزار ٹن ویسٹ میونسپل علاقوں بشمول ڈی ایم سیز اور کراچی کے ڈسٹرکٹ کونسل کا ہوتاہے۔بقایا 3 ہزار ٹن ویسٹ سیوک ایڈمنسٹریٹیو باڈیز مثلا 6 کنٹونمنٹ بورڈز، سائٹ ، کے پی ٹی ، پاکستان ریلویز ، سی اے اے وغیرہ کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے تین بنیادی جز ہیں جن میں فرنٹ اینڈ کلیکشن ، مڈل اینڈ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنس(جی ٹی ایس) ، بیک اینڈ ایس ڈبلیو ایم سروسز یعنی لینڈ فل سائٹ(ایل ایف ایس) شامل ہیں۔ اس وقت سولڈ ویسٹ مینجمنٹ سروسز کی ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بہت زیادہ ہے کیونکہ لینڈ فل سائٹس شہر کے مرکز سے اوپر کی جانب 35 کلومیٹر اور نیچے کی جانب 70 کلومیٹر کے مفاصلے پر واقع ہیں اور یہ مفاصلہ کراچی کے کتنے ہی علاقوں سے تقریبا 50 کلومیٹر (+100کلومیٹر اپ ڈاؤن)بنتا ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 2 لینڈ فل سائٹس(ایل ایف ایس)ہر ایک 500 ایکڑ کی ہیں جن میں سے ایک جام چاکھرو اور دوسری گاؤنٹ پاس میں دستیاب ہیں جہاں پر شہر سے جمع ہونے والے سولڈ ویسٹ کو تلف کیا جاتا ہے۔اتفاق سے دونوں سائٹس صرف ڈمپنگ گراؤنڈس ہیں اور سینیٹری لینڈ فل سائٹسٍ کے بین الاقوامی معیار سے بہت دور ہیں۔مجوزہ جی ٹی ایس سائٹس سیکٹر نمبر 12-B کورنگی انڈسٹریل ایریا شراپی گوٹھ میں 10.14 ایکڑ زمین حاصل کی گئی ہے اور اس پر اطراف میں چاردیواری تعمیر کی گئی ہے اور یہاں پر کمپیوٹرائز کانٹا نصب کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ یہ آئندہ 60 روز کے اندر کام شروع کردے گا۔

وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ جی ٹی ایس پر اصل کام ابھی تک شروع نہیں ہوسکا ہے کیونکہ گذشتہ تین دہائیوں کے دوران سائٹ پر4 لاکھ ٹن سے زائد کچرا جمع ہے اور کچرے کے اس پہاڑ کو اٹھا کر لینڈ فل سائٹ پر ڈمپ کیا جارہاہے اور اب تک 2 لاکھ ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ منتقل کیا جاچکاہے اس طرح سے تقریبا اس جگہ سے 60 فیصد کے قریب کچرا اٹھایا جاچکاہے۔ واضح رہے کہ ڈی ایم سی ملیر اور ڈی ایم سی کورنگی ابھی تک ان مقامات کو بطور جی ٹی ایس استعمال کررہے ہیں لہذا ایس ایس ڈبلیو ایم بی نہ صرف یہ کہ پہلے کا پڑا ہوا کچرا اٹھا رہا ہے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر جمع ہونے والا کچرا بھی اٹھا رہے ہیں۔کورنگی ٹاؤن میں سیکٹر 52میں 11.47 ایکڑ زمین کا ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی جانب سے قبضہ لینے کے بعد اس پر چاردیواری کی تعمیر شروع کی گئی مگر آرمی والوں نے کام اس بنیاد پر رکوادیا کہ مذکورہ زمین ان کی ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ و ہ ریکارڈ کو چیک کرائیں اور پتہ کریں کہ زمین کی اصل ملکیت کس کی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں اس کی تفصیلی رپورٹ چاہتا ہوں کہ آیا کے ڈی اے نے اسی ادارے کو زمین الاٹ تو نہیں کی ہے اور یہ کہ وہ الاٹمنٹ کربھی سکتی ہے کہ نہیں؟۔کورنگی انڈسٹریل سیکٹر نمبر 26 میں 4.13ایکڑ زمین : کے ڈی اے نے یہ سائٹ ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے حوالے کی تھی مگر اسسٹنٹ کمشنر لانڈھی کے ساتھ ساتھ ڈی ایم کورنگی نے اس مقام پر چند دفاتر قائم کرلیے اور وہ اسے خالی کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو حل کرکے انہیں رپورٹ دیں۔دیھ اوکیواڑی ایسٹ میں 5 ایکڑ زمین: اس زمین کی نشاندہی اور سفارش ڈی سی ایسٹ نے کی تھی انہوں نے ایس ایس ڈبلیو ایم بی کو مشورہ دیاتھا کہ وہ اس پر اس وقت تک تعمیر شروع نہ کریں جب تک کہ اسے تجاوزات سے پاک نہ کرلیاجائے۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کیاکرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تجاوزات کے خاتمے میں کسی بھی قسم کی اور کسی کی بھی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔دیھ گجرو(نزد جنت جوہی ہاسپیٹل)سہراب گوٹھ ضلع شرقی میں 10 ایکڑ زمین ۔ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے زمین کا قبضہ لینے کے بعد ضلعی انتظامیہ اینٹی انکروچمنٹ سیل آف بورڈ آف ریونیو اور مقامی پولیس کی مدد سے چاردیواری کی تعمیر شروع کی۔کام جاری تھا جب مقامی اور مسلح مقامی اور لینڈ گریبرز نے ہتھیاروں کے ساتھ مزدوروں پر حملہ کیا اور تعمیر ہونے والی دیوار کو گرا دیا اور کام رکوادیا ۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 48 گھنٹوں میں زمین کلیئر چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح لینڈ گریبرز پولیس اور انتظامیہ کی ناک کے نیچے اس طریقے سے کام کررہے ہیں۔یھ گنگیرو، بن قاسم ملیر اور جی ٹی ایس سائٹ میوہ شاہ میں 40 ایکڑ زمین ۔

ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے ملیر اور میوہ شاہ میں چاردیواری تعمیر کی مگر لینڈ گریبر نے باؤنڈری وال کے اندر اپنے کچے گھر قائم کرلیے اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس طرح تو آپ بے مدد گار ہو گئے جبٍ انتظامیہ اور پولیس آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی قبائلی علاقہ نہیں ہے کہ لوگ ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرلیں۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ سہراب گوٹھ اور میوہ شاہ میں لینڈ گریبر کے خلاف آپریشن کریں اور انہیں سلاخوں کے پیچھے بند کریں۔ اور یہ 48 گھنٹوں کے اندر ہو جانا چاہیے۔

جی ٹی ایس دھوبی گھاٹ جنوبی : یہ سائٹ سرکاری زمین پر ہے اور یہ ڈی ایم سی (ساؤتھ) کے زیر استعمال تھی اور اسے ایس ایس ڈبلیو ایم بی کو اسی مقصد کے لیے دیا گیا جب ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے اس سائٹ پر تعمیر شروع کی تو چند مقامی لوگوں نے اس پر مذمت کی جس پر مقامی پولیس اور اینٹی انکروچمنٹ سیل کو متعدد بار درخواست کی گئی مگر انہوں نے مکمل تعاون فراہم نہیں کیا اور اس طرح سے کام رک گیا۔وزیر اعلی سندھ نے اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔جی ٹی ایس قصبہ کالونی ڈی ایم سی ویسٹ : یہ سائٹ ڈی ایم سی ویسٹ کے استعمال میں تھی اور اب اسے ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے اس پر چاردیواری تعمیر کی اور یہ جی ٹی ایس کی تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن کی تیاری کررہے ہیں۔ کمپیوٹرائز کانٹا نصب کیا جارہا ہے اور توقع ہے یہ آئندہ 60 دن کے اندر کام شروع کردے گا۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کہ کم از کم آپ (ایس ایس ڈبلیو ایم بی)کی ایک سائٹ تو کلیئر ہے۔ جی ٹی ایس بلدیہ ٹاؤن ڈی ایم سی ویسٹ : یہ سائٹ ڈی ایم سی (ویسٹ )کالعدم ٹی ایم اے بلدیہ کے زیر استعمال تھی اور اب اسے ڈی ایم سی ویسٹ نے ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے حوالے کردیا ہے ۔

ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے اس سائٹ کے 3 اطراف میں باؤنڈری وال تعمیر کردی ہے مگر چوتھی جانب لینڈ گریبرز کے باعث مکمل نہیں کرسکی ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے ڈی سی ویسٹ کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات ختم کرکے انہیں رپورٹ پیش کریں ۔جی ٹی ایس ہاکس بے ضلعی غربی۔ یہ سائٹ اس وقت ڈی ایم سی غربی غیر رسمی طورپر بطور جی ٹی ایس کے استعمال کررہی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر غربی نے کے 28 ، فیز ٹو ٹرانز لیاری کواٹرز میں 12 ایکڑ کی زمین مختص کی ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایس ڈبلیو ایم بی کو جی ٹی ایس کے لیے زمین الاٹ کریں ۔ وزیر اعلی سندھ نے ایس ایس ڈبلیو ایم بی کی درخواست پر چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی وسطی اور ضلع کورنگیٍ میں دو دو جی ٹی ایس کے قیام کے لیے زمین فراہم کریں۔

محکمہ ریونیو نے دیھ جام چاکرو اور گاؤ نڈپاس کے علاقے میں 500-500 ایکڑ کے دو زمین کی اراضی مختص کی ہے۔ ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے ان دونوں سائٹس کا کے ایم سی سے اس کا آپریشن اور مینٹینس کا کام لے لیا ہے اور اس کی بحالی اور اس کی بین الاقوامی معیار کے مطابق اسے سائنسی خطوط پر ڈیزائن کی گئی سینیٹری لینڈ فل سائٹس میں منتقلی کے لیے کام کررہے ہیں مگر زمین پر دن رات تجاوزات قائم کی جارہی ہیں ۔

وزیر اعلی سندھ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات ختم کرکے انہیں رپورٹ پیش کردیں۔ وزیر اعلی سندھ کو تبایا گیا کہ محکمہ ریونیو نے 1996 میں دھابیجی کے نزدیک نئی لینڈ فل سائٹ کے لیے 300 ایکڑ زمین حوالے کی تھی اور اس پر کراچی سے ٹرین کے ذریعے کچرا لے جاکر پھینکنا بھی شروع کردیاگیا تھا مگر بعد میں یہ ساری اسکیم پر کام رک گیا اور اس سائٹ کا ریونیو افسران / ضلع ملیر کے اہلکاروں کے ساتھ 2016-2015 میں دورہ کیا تھا اور ایل ایف ایس کے لیے مختص 3 ہزار ایکڑ زمین پر قبضے ہوچکے تھے۔وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ این سی نمبر 136 دھابیجی ، چک نمبر 1سے، کراچی کے لیے ملحقہ تین ہزار ایکڑ زمین فراہم کرے تاکہ اس پر کراچی کے لیے نئی ایل ایف ایس قائم کی جاسکے۔وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے 200ایکڑ زمین ہاسپیٹل ویسٹ ڈسپوزل سائٹس کے لیے اور 300 ایکڑ زمین انڈسٹریل سولڈ ویسٹ ڈسپوزل سائٹ کے لیے مختص کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس کے لیے کنسلٹنٹ فرم پہلے ہی ہائیر کی جاچکی ہے جو کہ اسکیم کی ٹیکنواکنامک ، فیزیبلیٹی اسٹیڈی بشمول ایل ایف ایس کے ڈیزائن کی بطور اے ڈی پی پروجیکٹ کے کام کررہی ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے کمشنر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ لینڈ گریبرس کے خلاف آپریشن شروع کرکے انہیں رپورٹ پیش کردیں ۔ انہوں نے ڈی جی کے ڈی اے کو بھی ہدایت کی کہ وہ زمین جو کہ انہوں نے لینڈ گریبرس سے خالی کرائی ہے اس کے متعلق تفصیلی رپورٹ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ خالی کرائی گئی زمین اسکواش ، ٹینس گراؤنڈ ، پارک اور دیگر تفریحی سہولیات کے لیے استعمال میں لائی جائیں۔ وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں سیکریٹری بلدیات، ڈی جی کے ڈی اے، ممبر ایل یو و دیگر شامل ہوں گے جوکہ لینڈ گریبرس سے خالی کرائی گئی زمین جمع کرکے اس کے قانونی استعمال کے حوالے سے سفارشات پیش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ نہیں کیاگیا تو لینڈ گریبرس دوبارہ قبضے کرلیں گے ۔ انہوں نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے زمین کے حوالے سے تمام مسائل کو حل کرائیں۔