اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم پرقرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کے خلاف امریکی کاروائی کا آغاز ٹرمپ کا پاکستان کے بعد فلسطین کی امداد بند کرنے کا اعلان

 
0
686

نیویارک ،جنوری03(ٹی این ایس) : اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہاہے کہ پاکستان کی 255 ملین ڈالر کی امداد روک رہے ہیں اور پاکستان کی امداد بندش کا تعلق فلسطین پر قرارداد سے نہیں بلکہ دہشت گردوں کو پناہ دینے سے ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتا رہا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے قابل قبول نہیں اور اسی لیے صدر ٹرمپ پاکستان کی تمام فنڈنگ روکنے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کی مستقل پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہے اور ہم دہشت گردی کےخلاف مہم میں پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو دی جانے والی25 کروڑ ڈالر امداد کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی بہت واضح وجوہات ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کو بھی امداد روکنے کی دھمکی دی ہے۔

امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ امریکا پاکستان و دیگر ممالک کو اربوں ڈالر دیتا ہے مگر یہ کچھ نہیں کرتے۔ انہوں نے فلسطین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین ہر سال ہم سے اربوں ڈالر لیتا ہے مگر یہ ہمارا احترام نہیں کرتا جب کہ فلسطین اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر بات چیت کے لیے بھی تیار نہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں لکھا کہ ہم نے نئے امن مذاکرات کے تحت یروشلم جیسے متنازعہ شہر کا مسئلہ اٹھایا جس پر بحث کرنا ایک بہت مشکل عمل تھا لیکن اسرائیل کو بھی اس کے لیے مزید کام کرنا ہوگا تاہم اگر فلسطین امن کے لیے تیار نہیں تو ہم مستقبل میں اس کی امداد کیوں جاری رکھیں؟دریں اثناءترجمان وائٹ ہاﺅس سارا سینڈرز نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کا مقصد یہ ہے اور امریکا جانتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان مزید اقدام کرسکتا ہے اور امریکا چاہتا ہے وہ ایسا کرے۔ترجمان وائٹ ہاﺅس نے مزید کہا کہ ان مخصوص اقدامات کے بارے میں مزید تفصیلات آئندہ چوبیس سے 48 گھنٹوں میں سامنے آجائیں گی جبکہ پاکستان کی امداد سے متعلق تمام آپشنز کھلے ہیں اور امریکی صدر رواں ماہ فیصلہ کریں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے بنیادی طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم پر قرارداد رکوانے کے لیے جودھمکیاں دی تھیں ان پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے ٹرمپ انتظامیہ دنیا کوتاثر دینا چاہتی ہے کہ امریکا ابھی بھی طاقتور ملک ہے مگر امریکی لیڈرشپ اس حقیقت سے نظریں چرارہی ہے کہ دنیا میں تبدیل آئی ہیں اور امریکا کے بہت سارے دوست اس کے مخالف بلاکس میں چلے گئے ہیں لہذا ان ممالک نے اپنے لیے متبادل ذرائع کے انتظامات بھی کرلیے ہیں -امریکا ویت نام کی طرح افغانستان میں شکست کی ذمہ داری خطے کے کسی”کمبوڈیا“پر ڈالنا چاہتا ہے مگر پاکستان واضح کرچکا ہے کہ وہ چند ملین ڈالر کی امداد کے لیے کمبوڈیا بننے کو تیار نہیں -ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ امریکا مشرق وسطحی میں اٹیمی پاکستان کے کردار کو روکنے کے لیے اسے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر الجھا کر رکھنا چاہتا ہے‘امریکی پاکستان سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ اپنی فوجیں اتحادی افواج کے ساتھ افغانستان میں داخل کرئے مگر پاکستان یہ سہولت دینے سے انکار کرتا آیا ہے حتی کہ امریکا کا خطے میں سب سے قریبی اتحادی بھارت بھی افغانستان میں فوجیں اتارنے کو تیار نہیں ‘ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیاں اور امداد بند کرنے کے اعلانات شکست خوردہ عالمی طاقت کی جھنجلاہٹ ہے-