کابل ،جنوری 21(ٹی این ایس): افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں چار مسلح حملہ آوروں نے ہوٹل میں داخل ہو کر اندر موجود افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ کئی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 4 مسلح حملہ آور کابل کے انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں داخل ہوئے اور وہاں پر موجود افراد پر فائرنگ شروع کردی جس سے کئی افراد ہلاک ہوگئے ۔
افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ چار حملہ آور عمارت کے اندر ہیں اور وہ مہمانوں کو ماررہے ہیں۔کابل میں 1960 سے قائم اس ہوٹل کے ایک کمرے میں چھپے ہوئے ایک شخص کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ اندر فائرنگ کی آواز سن رہے ہیں مگر مجھے یہ نہیں معلوم کہ حملہ آور ہوٹل کے اندرکہاں پر ہیں‘ فرسٹ فلور کے قریب کہیں سے فائرنگ کی آواز آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کمروں میں چھپے ہوئے ہیں ‘سیکورٹی فورسز جتنا جلد ممکن ہو ہمیں بچائے۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق سیکورٹی فورسزنے ہوٹل میں آپریشن شروع کردیا ہے اور ہوٹل میں مقم افراداورعملے کومحفوظ مقام پرمنتقل کیاجارہا ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق ایک حملہ آور کو ہوٹل کے اندر مار دیا گیا ہے اور ہماری سپیشل فورسز علاقے میں موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ کارروائی جلد مکمل کرلی جائے گی اور حملہ آوروں کو مار دیا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ڈپٹی ترجمان نصرت رحیمی نے دعوی کیا ہے کہ پہلے اور دوسرے فلور کو خالی کرادیا گیا ہے اور اب تک10زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور ابھی تک اندر موجود ہیں اور انہوں نے نے ہوٹل کے کئی فلوروں کو آگ لگا دی ہے۔
پاکستان کی جانب سے کابل میں ہوٹل پر حملے کے فوری بعد مذمتی بیان جاری کیا گیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پاکستان، کابل میں ہوٹل پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی قبول نہیں ہے۔کابل میں کانٹی نینٹل ہوٹل میں ہونے والے حملے کی ذمہ تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ گزشتہ رات گئے شروع ہونے والا آپریشن ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے -افغان وزارت داخلہ کا کہناہے کہ ہوٹل کی پہلی اوردوسری منزل کو کلیئر کیا جارہا ہے۔
ہلاکتوں کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل کے مکمل کلیئرہونے تک ہلاکتوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں بتایا جاسکتا تاہم اتنی معلومات ہی حاصل ہوسکی ہیں کہ کئی افراد اب تک جانیں گنوا چکے ہیں-