پنجاب کے مختلف محکموں میں اربوں روپے کے درجنوں سوشل پروٹیکشن پروجیکٹس متعارف کروائے گئے ہیں ‘ عائشہ غوث پاشا

 
0
306

لاہور جنوری 26(ٹی این ایس)پنجاب کے مختلف محکموں میں اربوں روپے کے درجنوں سوشل پروٹیکشن پروجیکٹس متعارف کروائے گئے ہیں جن میں دانش سکول، زیور تعلیم پروگرام، ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ،ہیلتھ انشورنس ،خدمت کارڈ، بلاسود قرض، اثاثوں کی منتقلی اور سکلز ڈویلپمنٹ کے پروگرام شامل ہیں،شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ سکیل اور نادرا کا ڈیٹا بیس استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ضرورت مند اور مستحق افراد تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث نے سول سروسز اکیڈیمی کے زیر اہتمام’’ پنجاب میں سوشل پروٹیکشن نیٹس‘‘ کے عنوان سے منعقدہ مباحثے کے دوران کیا۔ اس موقع پر اُن کے ساتھ اخوت فاؤنڈیشن کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر امجد ثاقب، پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر سُہیل انور،مینجنگ ڈائریکٹر دانش سکول عامر حفیظ ، ڈائریکٹر پنجاب اکنامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر ممتاز، سیکرٹری پاپولیشن ڈاکٹر امبرین، سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بشریٰ امان شریک تھیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اُن کے نزدیک غربت کی بڑی وجوہات ہیں معذوری، بیروزگاری اور جہالت ہیں جن کے خاتمے کے لیے جامع ترقیاتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔حکومت پنجاب کی ترقیاتی منصوبہ بندی 2014ء ایسے تمام مسائل اور اُن کے حل کا احاطہ کرتی ہے جو غربت کے خاتمے اور مجموعی ترقی کے ضامن ہیں ۔ خدمت کارڈ کا اجراء ، اثاثوں کی منتقلی اور بلاسود قرض معذورافراد کی کفالت ، زیور تعلیم پروگرام اورایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ جہالت اور سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بیروزگاری اور ڈگری اور ملازمت میں عدم مطابقت جیسے مسائل میں کمی کا باعث بنیں گے۔ صوبائی وزیر نے پینل کے ممبران کو بتایا کہ ڈاکٹر سہیل انور کے زیر انتظام سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے قیام کا مقصد صوبے بھر میں سماجی تحفظ کی غیر منظم کوششوں کی پالیسی کے تحت تنظیم نو اور اطلاق ہے ۔

ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنے ادارے کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غربت کے معنی تنہائی کے بھی ہیں جنھیں اخوت نے اپنایا ہے۔ اخوت ضرورت مند افراد کو ان کی ضرورت کے مطابق قرض حسنہ فراہم کر کے اُنھیں تعلیم ،علاج اورروزگار میں خودکفیل بنا رہی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ تنہا اخوت نے 1000روپے سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا اور آج حکومت پنجاب کے بھر پور تعاون سے فاؤنڈیشن 53ارب روپے سے 23ہزار گھرانوں کو بلاسود قرض فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے سول سروسز اکیڈیمی میں زیر تربیت افسران کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے سوشل پروٹیکشن کی مد میں بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہے جن میں ہیلتھ کئیر کمیشن اور پسماندہ علاقوں میں مدتوں سے بند 300سے زائد نجی و سرکاری سکولوں کی سرپرستی شامل ہے جن میں اب تک37000سے زائد نئے بچوں کی انرولمنٹ ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر سہیل انور نے سماجی تحفظ کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے ویلفےئر اور نان ویلفےئر سٹیٹ کے فرق کو واضح کیا ۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے کو ایک ویلفےئر سٹیٹ کے طور پر پروان چڑھا رہی ہے اور سٹیج پر موجود تمام افراد اس ریاست کے سٹیک ہولڈز ہیں ۔ ڈاکٹر ممتاز، عامر حفیظ، بشریٰ امان اور ڈاکٹر امبرین نے سوشل سیفٹی نیٹس کے حوالے سے اپنے اپنے اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی اور پینل کے اراکین کے سوالات کے جواب دئیے ڈاکٹر ممتاز نے بتایاکہ پنجاب اکنامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ مختلف طبقوں اور جغرافیائی حدود میں غربت کی وجوہات اور مسائل کی نشاندہی کرتا ہے جن کی بنیاد پر مستقبل کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔بشریٰ امان نے شُرکاء کو پنجاب میں خواتین کی ایمپاورمنٹ کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات اور وویمن کمیشن کے اغراض و مقاصدسے آگاہ کیا ۔ ڈاکٹر امبرین نے آبادی کو غربت کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے فیملی پلاننگ کے لیے محکمہ پاپولیشن کی خدمات پر روشنی ڈالی اور پینلسٹ کو بتایا کہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے مطابق پنجاب میں آبادی میں اضافے کے رُجحان میں کمی آئی ہے جو پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کے آگاہی پروگرام اور نچلے طبقے تک کونسلنگ کی فراہمی کا نتیجہ ہے۔ پینل ممبران نے حکومت پنجاب کے سوشل پروٹیکشن پروگرامز کو سراہا اور ان کی موثر تشہیر کی ضرورت پر زور دیا۔ آخر میں ڈائریکٹر جنرل سول سروسز اکیڈیمی لاہور نے تمام معززمہمانوں کی آمد اور تفصیلی معلومات کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا اور اُنھیں یادگاری سوینئرز پیش کیں۔