ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای سوشل میڈیا سے نمٹنے کے لیے کوشاں

 
0
354

تہران جنوری 26(ٹی این ایس)ایران میں مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ احمد جنتی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے سپریم رہ نما علی خامنہ ای نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ماہرین کے ساتھ ایک ملاقات کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ملاقات میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کے ایرانی نظام پر منفی اثرات سے بچاؤ کے حل کو زیرِ بحث لایا گیا۔جنتی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں سوشل میڈیا کے خلاف ردّ عمل کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم انہوں نے اس ردّ عمل کی نوعیت واضح نہیں کی کہ آیا حکام ان ویب سائٹوں کو بند کر دیں گے یا پھر ان کی کڑی نگرانی پر اکتفا کیا جائے گا۔جنتی نے باور کریا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹیں ایرانی نظام کے خلاف خطرہ بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک آزمائش ہے جس میں ہم مبتلا ہو گئے۔ایرانی مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ کے مطابق وہ پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا تاہم “ان کی رفتار کو ہم سْست کر سکتے ہیں۔ایرانی حکام ٹیلیگرام ایپلی کیشن کو پہلے ہی بند کر چکے ہیں جو ایران میں تقریبا 4 کروڑ شہریوں کے زیر استعمال ہے۔ مذکورہ ایپلی کیشن ملک گیر عوامی احتجاج کے دوران کارکنوں کے درمیان رابطہ کاری کا مرکزی ذریعہ بن گئی تھی۔ایران میں موجودہ نظام کے سقوط اور علی خامنہ ای کی سبک دوشی کا مطالبہ کرنے کے لیے ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 22 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس دوران تقریبا 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے اکثر افراد کا انجام معلوم نہیں۔ بالخصوص 6 گرفتار شدگان کی زیر حراست پراسرار حالات میں موت کے بعد جب کہ حکام نے صرف 2 افراد کی وفات کو اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے جیل میں خود کشی کر لی