روسی سکیورٹی وفد کی اسرائیل آمد ، لبنان میں ایران کی میزائل فیکٹریوں پر نظر

 
0
312

مقبوضہ بیت المقدس فروری 1(ٹی این ایس) روس کا ایک اعلی سطح کا سکیورٹی وفد اسرائیلی دورے پر تل ابیب پہنچ گیا جہاں وہ اسرائیلی سکیورٹی ٹیم کے ساتھ بات چیت کر ے گا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی وفد کی سربراہی روس کی قومی سلامتی کے مشیر نکولائی بیٹرشوف کر رہے ہیں ان کے علاوہ وفد میں نائب وزیر خارجہ میخائیل بوغدانوف سمیت کئی نائب وزراء ، فوجی جنرل اور انٹیلجنس افسران شمال ہیں، ادھر اسرائیلی ٹیم کی سربراہی قومی سلامتی کے مشیر مائر بن شبات کر رہے ہیں۔یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اسرائیل کے لیے قابل ترجیح امر یہ ہے کہ وہ لبنان میں ایرانی فیکٹریوں کے انکشاف کے لیے سفارتی مہم جوئی شروع کرے۔ اس کے علاوہ روس پر زور دیا جائے کہ وہ ایران کو لبنان سے نکلنے کے لیے تہران پر دباؤ ڈالے۔ بنیامین نیتنیاہو پہلے ہی دوٹوک الفاظ میں دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر عالمی برادری ایران کو شام میں پنجے گاڑنے اور اسرائیل کے خلاف درست نشانے کے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے لبنان میں فیکٹریاں قائم کرنے سے نہ روک سکی تو تل ابیب ان دونوں قسم کی پیش رفت کا مقابلہ کرنے کے لیے عسکری طور پر خود حرکت میں آئے گا۔اسرائیلی رپورٹوں کے مطابق ایران کو شام میں مذکورہ فیکٹریاں قائم کرنے میں مشکل کا سامنا ہے کیوں کہ شام کی اراضی اسرائیلی حملوں کے لیے مکمل طور پر کھلی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ روس اور شامی حکومت خود بھی شام کی اراضی پر ان فیکٹریوں کے قیام پر تحفظات رکھتی ہے۔ البتہ لبنان میں صورت حال مختلف ہے۔ ایران کے نزدیک اسرائیل کسی بھی جامع جنگ کو بھڑکنے سے روکنے کے لیے لبنان کے اندر آ کر حملے کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ جیسا کہ 2006 میں چھوٹا سا واقعہ حزب اللہ کے ساتھ بھرپور جنگ کا سبب بن گیا تھا۔ علاوہ ازیں تہران میزائل تیار کرنے کی فیکٹریاں قائم کرنے کے لیے لبنان کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسرائیلی ذرائع اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ لبنان میں فیکٹریوں کو صرف اسی صورت نشانہ بنایا جائے گا جب کہ دیگر تمام آپشنز میں ناکامی ہو جائے۔