ٹرمپ انتظامیہ نے نئی جوہری حکمت عملی متعارف کرادی ‘امریکا نئے ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنائے گا

 
0
290

واشنگٹن ،فروری 04(ٹی این ایس):ٹرمپ انتظامیہ نے نئی جوہری حکمت عملی متعارف کرادی جس کے تحت امریکا نئے ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی اور غیر ایٹمی حملے کے فوری جواب کا ارتکاب کر سکتا ہے۔نیوکلیئر پوسچر ری ویو 2018‘ کے نام سے سامنے آنے والی نئی امریکی حکمت عملی میں چین اور روس کو امریکا کے اہم جوہری حریف قرار دیا گیا ہے کیونکہ دونوں ممالک ہی ٹیکٹکل جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق مذکورہ حکمت عملی تمام ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کو خبردار کرتی ہے کہ اگر جوہری ہتھیار دہشت گردوں کی دسترس میں پہنچ گئے تو واشنگٹن اس کے احتساب کا ذمہ دار ہوگا۔امریکا کے ریاستی سیاسی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری تھامس شینن نے کہا کہ امریکا کے لیے مزاحمت کے حوالے سے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھے جبکہ امریکا ایٹمی حملے کے خطرے کے پیش نظر جوہری اور غیر جوہری پناہ گاہوں کو پوری قوت کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔

انہوں نے کسی بھی جوہری حملے کے پیش نظر امریکا کے ردِ عمل کو مسترد نہیں کیا تاہم انہوں نے کہاکہ امریکا انتہائی نامساعد حالات میں اپنے اور اتحادیوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر غور کرسکتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نئی حکمت عملی میں ذمہ داری لی گئی ہے کہ کسی بھی جوہری دہشت گردی کے بارے میں معلوم حاصل کرنے کے لیے، اس سے بچنے اور جوابی کارروائی کرنے کی کوششوں کو مزید بہتر کیا جائے گا۔

انہوں نے امریکا کی اس پوزیشن پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردوں کی معاونت کرنے والوں یا جوہری ہتھیار رکھنے والے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کا احتساب کرے گا۔ تھامس شینن امریکا کے ان چند اعلیٰ حکام میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس پالیسی کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا جبکہ جوہری دہشت گردی کو امریکا کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔ نئی امریکی حکمت عملی امریکا کو نئی ٹیکٹکل جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت دیتی ہے جبکہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ یہ ہتھیار واشنگٹن کے دفاع میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مذکورہ حکمت عملی میں چین اور روس کو اپنا مرکزی جوہری حریف اور خطرہ سمجھا گیا ہے، اور دعویٰ کیا گیا کہ بیجنگ اور ماسکو اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں ٹیکٹکل ہتھیاروں کا اضافہ کر رہے ہیں۔امریکی حکمت عملی میں شمالی کوریا کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پیانگ یانگ کا غیر قانونی طور پر نیوکلیئر میزائل ٹیکنالوجی حاصل کرنا اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی براہِ راست خلاف ورزی ہے۔

بعدِ ازاں ایران کا بھی ذکر کیا گیا جس نے امریکا سمیت دیگر طاقت ور ریاستوں سے دو سال قبل اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے معاہدے کیے تھے۔تاہم نئی حکمت عملی میں دعویٰ کیا گیا کہ معاہدوں کے باوجود ایران نے اپنی جوہری صلاحیت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لورو کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ روس کو امریکی کی نئی محاذ آرائی کرنے والی جوہری حکمت عملی سے بہت مایوسی ہوئی۔پالیسی کو پڑھنے کی ابتدا میں ہی روس مخالف محاذ آرا کردار ابھر کے سامنے آتا ہے۔