کشمیر وفلسطین میں بہیمانہ مظالم روکنا ناگزیر ہوگیا ہے۔مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئیے: وزیر دفاع ایم سی آئی ایس2018ءبارے ساتویں ماسکو کانفرنس سے خطاب

 
0
331

ماسکو،، اپریل 05 (ٹی این ایس):  بین الاقوامی برادری کے لیے فلسطین میں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بہیمانہ مظالم روکنا ناگزیر ہوگیا ہے۔ جموں وکشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئیے اور اس مسئلے کو حل کرتے وقت کشمیری عوام کی اُمنگوں کو مدنظر رکھا جائے۔ یہ بات وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے بین الاقوامی سکیورٹی (ایم سی آئی ایس2018ء)بارے ساتویں ماسکو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وہ ایم سی آئی ایس 2018ءکانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں جو کل بدھ کو روسی دارلحکومت میں شروع ہوگئی۔وزیر دفاع نے اپنے وسیع ترخطاب میں شام میں روس کے داعش (دولت اسلامیہ ) کا مقابلہ کرنے کو سراہاتاہم متنبہ کیا کہ خطہ میں مفادات کا ٹکراؤ رکھنے والے غیر ریاستی عناصر شام میں امن کے عمل کے لیے مسلسل خطرہ کاباعث ہوں گے۔

وزیر دفاع نے پاکستان میں آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمہ میں کامیابی کا ذکر کیا اور کہا کہ متحرک ترین کامیاب آپریشنز کی تکمیل کے بعد اب ہم حاصل ثمرات کو مستحکم بنارہے ہیں اور یہ کام جامع قومی لائحہ عمل کے ذریعے کیا جارہا ہے تاکہ دہشت گردوں کو دوبارہ اپنے نیٹ ورکس بنانے یا گروپ بنانے کا موقع نہ مل سکے۔وزیر خرم دستگیر خان نے پیشکش کی کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے لیے اپنے آزمودہ تجربات کا بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

خرم دستگیر خان نے علاقائی موقف کے سلسلہ میں روسی کوششوں کی حمایت کی اور کہا کہ پاکستان افغانستان کے اپنے امن اور مصالحتی عمل کا حامی ہے۔وزیردفاع نے افغانستان میں داعش کی موجودگی اور دہشت گردی کے لیے منشیات کی رقوم کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا جوکہ افغانستان میں منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے نتیجہ میں حاصل ہوئی۔ماسکو میں اپنے دورہ کے دوران وزیر دفاع خرم دستگیر خان روسی فیڈریشن کے وزیر دفاع جنرل سرگئی ایس شوایگو سے ملاقات کریں گے اور ان سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

ایم سی آئی ایس 2018ءکانفرنس کے دوران خرم دستگیر خان روسی ہم منصب ڈینس وی منتورو اور وزیر تجارت وصنعت کے ساتھ پاک روس بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔