عدلیہ ریاست کا اہم ستون ہے ، توقع ہے کسی بھی سیاسی تنازعہ سے بالاتر ہو کر اپنا کام کریگی ‘ وزیر داخلہ

 
0
290

لاہور فروری 17 (ٹی این ایس) وفاقی وزیر داخلہ، پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدلیہ ریاست کا اہم ستون ہے جس کا احترام کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کا بھی احترام کیا جانا چاہئے،عدلیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی تنازعہ سے بالاتر ہو کر اپنا کام کریگی ،حکومت کی کوشش ہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو سیاسی آلہ کار نہ بنایاجائے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا، پاکستان کی ترقی کے دشمن ملک میں عدم استحکام کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں ،ہمیں اپنے اپنے کردار کی طرف دیکھنا ہو گا، اگر کوئی سیاسی بحران کو پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے تو اسے اپنے کردار پر نظرثانی کرنی چاہئے ،
پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی کوشش سیاسی عمل ہے جو کچھ مقاصد کیلئے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے اور پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا،حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت رواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس پاکستان کے زیر اہتمام چین پاکستان اقتصادی راہداری کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی ترقی سے دشمن بوکھلائے ہوئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جائے، ہمیں اپنے اپنے کردار کی طرف دیکھنا ہو گا، اگر کوئی سیاسی بحران کو پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے تو اسے اپنے کردار پر نظرثانی کرنی چاہئے اور تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا اہم ستون ہے جس کا احترام کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کا بھی احترام کیا جانا چاہئے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے فیصلے پر من و عن درآمد کیا گیا اور ہم نے قانون کی حکمرانی کا ثبوت دیا لیکن اس فیصلے کے میرٹس پر تحفظات ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلہ کو آج تک پیپلز پارٹی نے تسلیم نہیں کیالیکن اس پر عملدرآمد کیا گیا۔نوار شریف کے فیصلے پر صرف ن لیگ نے تحفظات کا اظہار نہیں کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر میڈیااور ماہرین نے حیرت اور تحفظات کا اظہار کیا،عدلیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی تنازعہ سے بالاتر ہو کر اپنا کام کریگی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملہ پر جو بھی فیصلہ ہو گا وہ میرٹ پر ہو گا اور حکومت کی کوشش ہے کہ اسے سیاسی آلہ کار نہ بنایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں آرمی کے چند دستے بھیجے گئے جو پاکستان سعودی عرب کا ایک دفاعی معاہدہ ہے اور یہ دستے کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں سینیٹ کے الیکشن نہ ہونے کا شور تھا، وہ ختم ہو چکا اور سینیٹ کے انتخابات کا انعقاد ہونے جارہا ہے، اسی طرح عام انتخابات بھی بروقت ہونگے اگر نگران سیٹ اپ 90 دن سے زیادہ ہوا تو وہ ملک کیلئے زہر قاتل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید سیاست کے وہ برانڈ ہیں جن کو عوام مسترد کر چکی ہے جس کا ثبوت لودھراں کے الیکشن اور لاہور کے جلسہ میں مل چکا ہے۔عوام سیاست کے وہ برانڈ چاہتی ہے جنہوں نے پانچ سالوں میں توانائی کا بحران حل کیا،سی پیک کے تحت ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائی گئی اور اب عوام چاہتے ہیں کہ ان پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا جائے۔ ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو واچ لسٹ پر ڈالنے کی کوشش سیاسی عمل ہے جو کہ پاکستان پر کچھ مقاصد کیلئے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، یہ اقدام پاکستان کی دہشت گردی کی جنگ کو نقصان پہنچانے کے متراف ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو، پارلیمنٹ اور جمہوریت کا احترام ہو کیونکہ آپس کی لڑائی سے ملک کمزور ہوتا ہے۔سپریم کورٹ انصاف کی فراہمی کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے اگر اس کے بارے میں عوام میں بدگمانی پیدا ہو گی تو یہ ملک کیلئے بہت بڑا حادثہ ثابت ہو گا۔قبل ازیں اپنے خطاب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2013ء میں ملک میں بجلی کا بدترین بحران اور سنگین دہشت گردی کا سامنا تھا،کراچی کے حالات کی وجہ سے سینکڑوں کارخانے بند ہو چکے تھے جبکہ کاروباری افراد وہاں سے نقل مکانی کر رہے تھے، معیشت 3 فیصد کی جمود پر پھنس چکی تھی۔ 2018ء میں پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ تقریباً ختم ہو چکی ہے، دہشت گردی کا قلع قمع ہو چکا ہے،
کراچی میں امن لوٹ چکا ہے۔حکومت نے 4 سالوں میں ملک میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا،حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اگلے 10 سے 20 سالوں میں منڈیوں تک رسائی،کمیونیکیشن، لاجسٹک کے نظام میں دوررس اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں موٹر ویز بن رہے ہیں جبکہ پاکستان ریلویز میں خطیر سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔مخالفین ہمیں یہ طعنہ دیتے ہیں کہ ن لیگ کو سڑکیں بنانے کا شوق ہے، انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ سڑکیں وہ بناتا ہے جو ترقی کرنا جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ جتنی سعودی عرب اور ایران کے تیل کی انرجی ویلیو ہے ، اتنی ہی تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر کی اہمیت ہے، موجودہ حکومت نے پہلی دفعہ تھر کول کی مائننگ کے منصوبہ کیلئے فنانسنگ حاصل کی اور وہاں کوئلے کے کان کی کھدائی شروع ہو چکی ہے،پاکستان میں کوئلے کے ذخائر 400سال کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہے ۔کو ئلے کے استعمال میں سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کا ستعمال کیا جا رہا ہے اس سلسلہ میں بدگمانیوں میں کوئی صداقت نہیں۔انہوں نے کہا کہ1980ء میں چین کی فی کس آمدنی 200 ڈالر جبکہ پاکستان کی فی کس آمدنی 300 ڈالر تھی جو کہ آج چین کی فی کس آمدنی 8 ہزار ڈالر اور پاکستان کی 16 سو ڈالر ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے لئے موقع ہے کہ چین سے 85 ملین ملازمتیں منتقل ہو رہی ہیں اور یہ ان ممالک کی طرف جار ہی ہیں جن کی پیداواری لاگت کم ہے، ہمیں چاہئے کہ چین کی مارکیٹ سے استفادہ حاصل کریں۔ہم نے ماضی میں بہت موقع ضائع کئے تیسری بار ٹیک آف کا موقع ملا ہے۔سی پیک فٹ بال کی مانند کیچ ہے جس کا امکان نہیں ڈراپ ہو جائے اگر یہ بھی ڈراپ ہو جائے تو کوئی حال نہ ہو گا۔