نوکوٹ ٗکیٹل کالونی منصوبہ 20سالوں سے حکومت کی بے حسی کی وجہ سے نامکمل

 
0
453

نوکوٹ مارچ 14(ٹی این ایس)سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کے دورے میں سندھ کے ضلع میرپورخا ص کے پسماندہ شہر نوکوٹ میں کئی ترقیاتی منصوبے دیئے گئے جو مکمل ہونے کے بعد بھی آج تک بے سہارا پڑے ہوئے ہیں ان ایک منصو بہ کیٹل کالونی کا بھی جو 20سالوں سے حکومت کی بے حسی کی وجہ سے بے یارو مددگار پڑا ہوا 20سال قبل سابق صدر پرویز مشرف نے بدین تھرپارکر عمرکوٹ اور میرپورخاص کے شہروں کنری چیلہار مٹھی اسلام کوٹ ڈیپلو ننگرپارکر عمرکوٹ سامارو کوٹ غلام محمد کلوئی شاری لارج کھوسکی تلہار گولارچی میرواہ گورچانی ڈگری ٹنڈوجان محمد جھڈو اور نوکوٹ سمیت ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں کے عوام کو صحت مند دودھ کی فراہمی کو یقینی بنانے اور مال مویشیوں کی تشخیص اور لائیواسٹاک کی سہولیا ت مہیا کرنے کے لئے نوکوٹ قلعہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ریت کے ٹیلوں پر 20کروڑوں روپوں کی لاگت سے کیٹل کالونی (بھینسوں کے باڑے )کے منصوبہ کا آغاز کیا گیا تھا جبکہ نوکوٹ کیٹل کالونی کا منصوبہ ستمبر 2007میں 20کروڑو روپے کی لاگت سے 25ایکٹرز پر شروع کیا گیا اورٹھیکیدار اور پرانشل ڈپارٹمنٹ حیدرآباد کے افسران نے مبینہ ملی بھگت سے مذکورہ منصوبے کو بار بار ریوائز کرکے لاکھوں روپے کی خوردبرد بھی کی گئی نوکوٹ بھینس کالونی میں 25بھینسوں کے باڑے تعمیر کئے گئے جس میں ایک کمپاؤنڈ وال میں 50جانوروں کے لئے ایک شیڈ، سرونٹ کوارٹر اور باتھ روم شامل ہیں جبکہ کیٹل کالونی کا منصوبہ آغاز سے ہی ٹھیکیدار اور پرانشل ڈپارٹمنٹ کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے بدعنوانی کا شکار رہا ہے اور تعمیر میں ناقص میٹریل کا بے دریع استعمال کیا گیا اور منصوبے کے منظور شدہ اسٹیمنٹ کے برعکس تعمیراتی کام نہیں کیا گیا جس میں حیدرآبادی بجری کے بجائے تھرکی ریت اور غیرمعیاری اسٹیل استعمال کیاگیا کٹیل کالونی کے تعمیر کے دوران بھینسوں کے باڑوں کی بنیادوں کی ڈی پی سی کالم بیمز کے علاوہ لینٹرز کمزور اور انتہائی نازک تعمیر کئے گئے
جس کے باعث متعدد لینٹروں میں درڑایں پڑنا اور تعمیر کے دوران ہی گرنے کا معمول رہا ہے اور آج بھی کیٹل کالونی کے تعمیر شدہ باڑوں کے شیڈ کی چھتوں اور دیواروں میں باربار کی مرمت کے باوجودرڑاٰیں آج بھی واضح طور پر موجود ہیں نوکوٹ کیٹل کالونی کے منصوبے کو مکمل ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود محکمہ لائیو اسٹاک سندھ نے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے اور دیکھ بھال ہونے کے باعث لوہے کے دروازے گرچکے ہیں اور متعدد زمین میں دھنس گئے ہیں اور کیٹل کالونی کے سرونٹ کوارٹر اور کمپاؤنڈ وال کے مرکزی دروزاے اور قیمتی لوہا علاقے چوروں نے نکال نکال کر فروخت کرنا شروع کردیا ہے کٹیل کالونی کا ڈرینج سسٹم مکمل طور پر ناکارہ ہوچکا ہے جبکہ کھمبے اورتاریں بھی زنگ آلودہ ہوکر بوسیدہ ہوچکی ہیں اور باڑوں کی بجلی کی فٹنگ اور بورڈز ناکارہ ہوچکے ہیںیہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نوکوٹ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر منصوبے کو شروع کرنے سے قبل کیٹل کالونی کو میٹھے پانی کی سپلائی فراہم کرنے کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے کیٹل کالونی میٹھے پانی کی فراہمی ایک محکمہ لائیواسٹاک سندھ کے لئے ایک مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ کیٹل کالونی کو ریگستان میں تعمیر کیا گیا ہے اور زیر زمین صرف کڑوے پانی ہی مہیا ہوسکتا ہے آج کررڑوں روپوں کا منصوبہ میٹھے پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ناکارہ پڑا ہوا ہے اگر سندھ حکومت نے اس منصوبے پر کچھ سال اور توجہ نہ دی گئی تو یہ کروڑوں روپے کا منصوبہ تباہ ہوکر ریگستان کی ریت کی نظر ہوجائے گا۔