پنجاب میں سالانہ ترقیاتی فنڈز میں بڑے پیمانے پرخرد برد کا انکشاف

 
0
28972

راولپنڈی مارچ 19(ٹی این ایس ): پنجاب میں سالانہ ترقیاتی فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا ہے ،سالانہ ترقیاتی فنڈز کے بے دریغ استعمال اور ادارے میں کرپشن سے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے،ٹی این ایس کو موصولہ اطلاعات کے مطابق راولپنڈی میں واقع کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ میں سالانہ کروڑوں روپے لوٹ لیئے جاتے ہیں جبکہ اوورسیر،ایس ڈی اوز ،ایکسیئن اور ایگزیکٹو انجینئرز سمیت افسران اور دیگر عملہ آمدن سے زائد اثاثوں ، بے نامی جائیدادوں اور شاہانہ طرز زندگی اپنائے ہوئے ہے،صرف ڈیلی ویجز ملازمین کے نام پر ادارے کو برسوں سے لوٹا جا رہا ہے یاد رہے ان ڈیلی ویجز ملازمین کو ہر ماہ کیش تنخواہ دی جاتی ہے ادارے میں سینکڑوں ملازمین موجود ہی نہ ہونے کے باوجود ان کے نام پر تنخواہیں کے وصول کرنے والا گروہ بھی متحرک ہو گیا جبکہ راولپنڈی میں سی اینڈ ڈبلیو کے پچاس کے قریب اصل ملازمین جو ڈیوٹی پر موجود ہیں انہیں گزشتہ تین ماہ سے تنخواہیں ہی نہیں مل سکی،کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ پنجاب صوبے بھر میں سڑکوں،پلوں اور عمارتوں کی تعمیر کیلئے منصوبہ بندی سے لیکر عملدرآمد تک کے امور سرانجام دیتا ہے جس کیلئے ہر سال سالانہ ترقیاتی فنڈز کی مد میں اربوں روپے خرچ کیئے جاتے ہیں جن میں سے بڑی رقم خرد برد کر لی جاتی ہے جسکی واضح مثال 27 مارچ کو راولپنڈی میں ہونے والے ٹینڈرز ہیں جنہیں ٹینڈرز اوپن ہونے سے پہلے ہی منظور نظر کنٹریکٹرز میں بانٹ دیا گیا اور ٹینڈرز اوپن ہونے سے پہلے ہی کام مکمل بھی ہو گئے پی پی پی آر اے قوانین کے مطابق کوئی بھی منصوبہ قوانین سے ہٹ نہ ہی بن سکتا ہے نہ ہی مکمل کیا جا سکتا ہے،راولپنڈی ڈویژن میں ترقیاتی منصوبوں کو بغیر ٹینڈر مکمل ہونے اور نشان دہی پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فائنس)راو عارف کا کہنا تھا کہ کیا بغیر ٹینڈر کے کاموں کی تکمیل غیر قانونی ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ میں ہر سال منصوبے بننے پر ہی منظور نظر کنٹریکٹرز کو بانٹ دیے جاتے ہیں جس کے بعد کرپشن نہیں رکنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے تعمیراتی کاموں میں ناقص میٹیریل کے استعمال کے باوجود کمپینز اور محکمے کے عملے کی ملی بھگت سے ان کاموں کو معیاری ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جاتا ہے جس سے ہر سال قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچایا جاتا ہے،آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے جب سی اینڈ ڈبلیو راولپنڈی کے افسران سے موقف جاننے کیلئے کوشش کی گئی تو افسران اپنے دفاتر بلا کر غائب پائے گئے،ذرائع نے ٹی این ایس کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اکثر ملازمین کے بچے بیرون ملک مہنگے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ اکثر افسران کے زیر استعمال قیمتی گاڑیاں کنٹریکٹرز کی طرف سے تحفے میں دیا گئی ہیں،ذرائع کا مزید کہنا تھا 27 مارچ کو ہونے والے ٹینڈرز میں سے اکثر ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں ان ترقیاتی کاموں میں پنجاب ہاوس راولپنڈی،پنجاب ہاوس اسلام آباد اور مری،لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ گورنر ہاوس مری سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں جبکہ ان کاموں کی سپلائی بھی ایڈوانس میں کی جانے چکی ہے،ٹی این ایس کی تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے علاوہ کوئی بھی کنٹریکٹرز ان ٹینڈرز میں حصہ نہیں لے سکتا اور کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کسی بھی کنٹریکٹر کو ایڈوانس میں ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز میں حصہ نہیں لینے دیتی ایسے کنٹریکٹرز کو ٹینڈرز دستاویزات ہی فراہم نہیں کی جاتی،سالانہ ترقیاتی فنڈز کے بے دریغ استعمال اور اس میں کرپشن کے حوالے سے نیب اور ایف آئی اے کو تحقیقات کرنا ہوں گی تاکہ قومی خزانے کو لوٹنے والوں کو کیفر کردار تو پہنچایا جا سکے