اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس، شریک ملزمان پر فردجرم کی کارروائی کل تک موخر

 
0
362

اسلام آباد مارچ 27(ٹی این ایس)سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ضمنی ریفرنس کے سلسلے میں 3 نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل تک کے لیے موخر کردی گئی۔واضح رہے کہ نیب کی جانب سے 26 فروری 2017 کو دائر کیے گئے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد سمیت 3 افراد کو بھی شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق نیب ریفرنس پر سماعت کی۔سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد 3 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، تاہم ان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کل (28 مارچ) تک موخر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا۔سابق وزیر خزانہ اِن دنوں علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔بعدازاں رواں برس 26 فروری کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دائر کیا، جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد کے علاوہ نعیم محمود اور منصور رضوی کو بھی شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا۔احتساب عدالت نے رواں ماہ 5 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔تاہم ملزمان نعیم محمود اور منصور رضوی نے فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی جبکہ سعید احمد نے عدالت میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔20 مارچ کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے شریک ملزم سعید احمد کی اثاثہ جات ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کے لیے 27 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔