بھارتی عدلیہ اور انتظامیہ کشمیری حریت پسندوں کیخلاف غیر منصفانہ سلوک روا رکھے ہوئے ہے،سیدعلی گیلانی

 
0
361

سرینگر مارچ 27(ٹی این ایس)مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں نظربند حریت رہنماؤں کیخلاف جھوٹے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے 332گواہان کی طویل فہرست پیش کرنے کو بدترین انتقامی کارروائی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی عدلیہ اور انتظامیہ کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد
الاسلام، شاہد یوسف، ظہور احمد وٹالی، محمد اسلم وانی اوردیگر کے خلاف جھوٹے فرضی الزامات کو عدالت میں ثابت کرنے کے 332گواہوں کی لمبی فہرست پیش کی گئی ہے جس کا واحد مقصد انکی غیر قانونی نظربندی کو طول دیکر انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی عدلیہ قومی ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئے جموں وکشمیر کے حریت پسندوں کے ساتھ اب تک انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج تک درجنوں کشمیری نوجوانوں کوجھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کرکے جب عدالتوں میں انکے خلاف چالان پیش کیا گیا تو انہیں برسوں بعد بے گناہ قراردیکر رہا کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ یہ کس طرح کا انصاف ہے کہ تمام عمر جیل میں بسر کرنے کے بعد حریت پسندوں کو بے گناہ قراردیکر رہا کیاجاتا ہے ۔ حریت چیئرمین نے تہاڑ جیل میں نظربند حریت رہنماؤں کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا اور انکے خلاف جھوٹے گواہوں کی لمبی فہرست پیش کرنا ان کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کی ایک سازش ہے ۔انہوں نے این آئی اے کی کی طرف سے حریت رہنماؤں اور انکے اہلخانہ کیخلاف جھوٹے مقدمات بنانے کے ظالمانہ ہتھکنڈے کا مقصد نام نہاد مذاکرات میں شرکت کیلئے ان پر (سیدعلی گیلانی پر) دباؤ بڑھانا ہے ۔ سیدعلی گیلانی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے انکی جلد رہائی کیلئے بھار ت پر دباؤ بڑھائیں۔ حریت چیئرمین نے معروف کشمیری رہنماء شہید ایڈوکیٹ جلیل احمد اندرابی کوانکی برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز نے انہیں جنیوا میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے ایک اجلاس میں کشمیر کی نمائندگی کرنے پر مارچ 1996کی گرفتار کر کے قتل کر دیا تھا۔ بعدازاں انکی میت27مارچ کو دریائے جہلم سے برآمد ہوئی تھی۔ انہوں نے جلیل اندرابی کی شہادت کو ایک عظیم ملّی سرمایہ قرار دیتے ہوئے انکی بلندری درجات کیلئے دعا کی ۔سیدعلی گیلانی نے چاڈورہ میں گزشتہ برس 27مارچ کو شہید ہونیوالے نوجوان توصیف احمد وگے کوبھی زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے چاڈورہ میں شہید ہونیوالے تین عام شہریوں زاہد رشید ، ثاقب احمد اور اشفاق احمد رنگریٹ کوبھی انکی شہادت کی پہلی برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔