تھانہ کورال کی حدود میں 23 مارچ کو ہوئے فائرنگ کے  واقع کا  ڈراپ سین ،2 نوجواں پولیس اہلکاروں کی جوش اور مستی میں کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوئے،  ورثاء کا پو لیس پر عدم تعاون کا الزام

 
0
785

اسلام آباد ، مارچ  27 (ٹی این ایس):  تھانہ کورال کی حدود میں 23 مارچ کو ہوئے فائرنگ کے  اس واقع جس میں  دو نوجواں زخمی ہو گئے تھے کا  ڈراپ سین ہوگیا ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ نوجواں دراصل پولیس اہلکاروں کی جوش اور مستی میں کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوگئے۔

ٹی این ایس کے ذرائع کو معلوم ہوا ہے کہ پولیس اہلکاروں جن میں سے بعض کی شناخت  کانسٹبل ذوالفقار اور ظفر اقبال کے بطور ہوئی ہے نے 23 مارچ کی شب شادی کی تقریب میں فائرنگ  کی جس کی ذد میں آکر  دو نوجوان زخمی ہوگئے۔

بعدازاں پولیس اہلکاروں نے واقع کو ایک دوطرفہ مقابلہ ظاہر کرنے کے لئے خود کو زخمی کیا۔

زخمی لڑکوں کے واثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں انصاف کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے ہر مجبور کیا جارہا ہے  یہاں تک کہ  زخمی نوجوانوں کا میڈیکل بھی نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کی سفارش پر ڈاکٹر دردانہ کاظمی نے زخمی بچوں کا میڈیکل نہیں کیا اور پولیس اپنی غنڈا گردی کو چھپانے کے لئے بچوں کا میڈیکل نہیں کروا رہی۔

دوسری طرف ایس ایچ او کورال  نے عجیب  انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “میں کیا کروں آپ کو جو لکھنا ہے لکھ دیں آج میڈیا میں خبر چلے گی کل سب بھول جائیں گے”۔

زکمی لڑکوں میں سے ایک سید جنید کے والد نے ایس ایچ او تھانہ کورال کو  دی گئی درخواست میں لکھا ہے  کہ پولیس اہلکار اقدام قتل کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں چنانچہ ان کے خلاف سخت کاروئی کی جائے۔