65 ہزار مہاجرین کے اسمگلروں کو تلاش کیا جارہا ہے،یوروپول 

 
0
305

برسلز،06اپریل(ٹی این ایس):یورپ میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے کہاہے کہ 65 ہزار مہاجرین کے اسمگلروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ یورپی سرحدی نگرانی کے ادارے یوروپول نے بتایا ہے کہ مہاجرین کی غیر قانونی اسمگلنگ میں تیزی نظر آرہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی سرحدی نگرانی کے ادارے یوروپول نے کہاکہ مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے والے گروہ میں اضافہ ہورہا ہے۔تین سال قبل خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں شامی مہاجرین نے یورپ کا رخ کیا تھا۔ 2015 میں یورپ کو دوسری عالمی جنگِ عظیم کے بعد مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تارکین وطن کی اتنے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے سبب اس تناظر میں انسانی اسمگلروں کی تعداد بھی دگنی ہوگئی ہے۔ یورپی مائیگرنٹ اسمگلنگ سنٹر کے سربراہ روبرٹ کریپنکو نے بتایا کہ گزشتہ سال کے آخر تک یوروپول کے ڈیٹا بیس میں پینسٹھ ہزار سمگلروں کا ڈیٹا درج کیا گیا ہے۔ یوروپول کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے والے گروہ کی تعداد میں تسلسل سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس حوالے سے 2015ء میں تیس ہزار، 2016ء میں پچپن ہزار جب کہ سن 2017 کے آخر تک اس فہرست میں مزید دس ہزار اسمگلروں کے بارے میں معلومات درج ہوئیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مہاجرین کے اسمگلنگ میں ملوث 63% یورپی شہری ہیں جن میں 45% کا تعلق بلقان ممالک سے بتایا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ اس بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ میں 14% مشرق وسطیٰ سے،13% افریقہ سے، 9% مشرقی ایشیا سے اور 1% کا تعلق امریکا سے ہے۔یورپی مائیگرنٹ اسمگلنگ سنٹر کے سربراہ روبرٹو کریپِنکو نے بتایا کہ مہاجرین کی اسمگلنگ اربوں یورو کا کاروبار ہے۔ اگرچہ یورپی یونین کی جانب سے لیبیا اور ترکی کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں مہاجرین کی یورپ ا?مد میں کمی تو واقع ہوئی ہے لیکن یورپی سرحدوں میں داخل ہونے والے غیر قانونی مہاجرین آج بھی ترکی اور لیبیا کے راستے کو ترجیح دیتے ہیں۔