جرمنی کے جنوبی صوبے کی تمام سرکاری عمارتوں پر صلیبیں لگائے جانے کے احکامات جاری

 
0
359

باویریا اپریل 27(ٹی این ایس) جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے وزیر اعلیٰ نے تمام سرکاری عمارتوں پر صلیبیں لگائے جانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ باویریا کے گورنر مارکوس زوئڈر کا تعلق جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی اتحادی جماعت کرسچیئن سوشل یونین سے ہے اور انہوں نے یکم جون سے تمام صوبائی سرکاری عمارتوں میں صلیبیں لٹکانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ گورنر نے سوشل میڈیا پر اپنے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’باویریا اور مسیحی اقدار کی شناخت کے اقرار‘ کا نام دیا۔
باویریا کے وزیر اعلیٰ نے جس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا، اس کے ختم ہوتے ہی وہ باہر آئے اور انہوں نے صوبائی حکومت کے مرکزی دفاتر والی عمارت میں ایک صلیب لٹکائی۔ باویریا کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح انہوں نے ریاست اور مذہب کو الگ الگ رکھنے کی آئینی شرط کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔
مارکوس زوئڈر کا کہنا تھا کہ صلیب ’باویریا کی شناخت‘ ہے نہ کہ مذہب کی۔ اس صوبے کی زیادہ تر آبادی کیتھولک مسیحی ہے۔ ان احکامات کے تحت صرف صوبائی حکومت کی ملکیتی عمارتوں میں ہی صلیبیں لٹکائی جائیں گی۔ صوبے میں موجود مقامی ضلعی اور وفاقی عمارتیں صوبائی حکومت کے زیرکنٹرول نہیں ہیں۔ تاہم یہ قانون صوبے میں تمام اسکولوں اور عدالتوں پر لاگو ہوتا ہے۔ دوسری جانب اس اعلان کے فوری بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
جرمن اپوزیشن جماعتوں نے اسے ریاستی انتخابات سے ایک سال قبل دائیں بازو کے ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کا عوامیت پسندانہ طریقہ قرار دیا ہے۔ جرمنی کی پارلیمان میں بائیں بازو کی جماعت ’دی لِنکے‘ کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ ژان کورٹے کا اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرسچیئن سوشل یونین کچھ ایسا کیوں نہیں سوچتی، جس سے لوگوں میں اتحاد پیدا ہو، نہ کہ ہر سطح پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جائے۔
کورٹے نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کا یہ اقدام غیرآئینی ہے اور وہ مذہب کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسی طرح فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کا بھی تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مارکوس زوئڈر اور سی ایس یو مذہب کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دوسری جانب اس حوالے سے ایک قانونی بحث بھی شروع ہو چکی ہے کہ باویریا کے حکومتی سربراہ اس طرح ملکی آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں یا نہیں تاہم چرچ کی جانب سے اس اقدام کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔