’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں چودہ صحافیوں کو سزائے قید

 
0
445

انقرہ،اپریل 28(ٹی این ایس): ترکی میں بڑے اخبار جمہوریت کے 14 صحافیوں کو دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں قید کی سزائیں سنا دی گئیں۔ ترکی میں جمہوریت ایسا بڑا اخبار ہے، جو بیرونی ایجنڈے پر چلتے ہوئے منتخب صدر رجب طیب اردوان کی حکومت پر تنقید کرتا ہے۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز اور کئی دیگر اداروں نے صحافیوں کی سزاؤں پر شدید تنقید کی ہے۔ اس مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے جمہوریت کے کل 17 ملازمین کے خلاف ایسی تنظیموں اور گروپوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جن کو انقرہ حکومت نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ ان میں سے 3 ملزمان کو عدالت نے بری کر دیا جب کہ 14 کو سزائیں سنائی گئیں۔ استغاثہ کے متعلقہ عدالت کی طرف سے تسلیم کر لیے گئے موقف کے مطابق ان صحافیوں نے جن ’دہشت گرد‘ گروپوں اور تنظیموں کی حمایت کی تھی، ان میں کردوں کی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے، انتہائی بائیں بازو کی پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ اور امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تحریک شامل تھیں۔ انقرہ حکومت کا الزام ہے کہ جولائی 2016ء میں ترکی میں کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے پیچھے گولن تحریک ہی کا ہاتھ تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق روزنامہ ’جمہوریت‘ کے چیئرمین آکین اتالائے کو 8 سال اور ڈیڑھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ اس مقدمے کے ایسے واحد ملزم تھے، جو عدالتی فیصلے کے وقت جیل میں تھے۔ سزا پانے والے صحافیوں کی طرف سے اپیل کیے جانے کے باعث عدالت نے کہا ہے کہ جب تک اس اپیل پر کوئی عدالتی فیصلہ سامنے نہیں آتا، ملزمان کو جیل نہ بھیجا جائے۔ جمہوریت کے چیف ایڈیٹر مراد سابونچو اور تحقیقاتی صحافت کرنے والے اسی اخبار کے معروف صحافی احمد سیک دونوں کو ساڑھے 7، 7سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ دیگر 11 صحافیوں کو مختلف مدت کی سزائے قید کے حکم سنائے گئے ہیں۔ اسی اخبار کے ایک سابق چیف ایڈیٹر جان دوندار کے خلاف جاری اسی نوعیت کے ایک مقدمے کی علاحدہ سے سماعت ابھی جاری ہے۔ دوندار اس وقت جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں