پاکستان کو اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل چاہیے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انتخابات جیت کر اہداف پورے کرے گی,چار ماہ کا بجٹ پیش کرتے تو معیشت بے یقینی کی لپیٹ میں آجاتی، احسن اقبال

 
0
359

بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن کا احتجاج اور ہلڑ بازی منفی تھی، وزیر داخلہ
اسلام آباد اپریل 28(ٹی این ایس) وفاقی وزیر وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ نہ پیش کرنا چوائس نہیں تھی، اگر 4 ماہ کا بجٹ پیش کرتے تو معیشت بے یقینی کی لپیٹ میں آ جاتی۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایوان میں اپوزیشن کا احتجاج اور ہلڑ بازی منفی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل چاہیے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انتخابات جیت کر اہداف پورے کرے گی۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کار پورے سال کے تخمینوں پر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ حکومت کی ترجیحات کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کے لیے بھی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے مالی سال 19۔2018 کے لیے 5 ہزار 932 ارب 50کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کا اعلان کیا تھا۔

اپوزیشن کا موقف تھا کہ بجٹ تقریر سے چند گھنٹے قبل مفتاح اسماعیل کو وزیر خارجہ بناکر وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل کا حق مارا گیا، جبکہ مفتاح اسماعیل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رکن بھی نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر کا درجہ دینے پر تنقید کی، جس پر اپوزیشن اراکین نے ‘شیم شیم’ کے نعرے بھی لگائے۔خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت یہ بجٹ پیش کرکے اگلی اسمبلی کا حق چھین رہی ہے، حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ ایک سال کا بجٹ پیش کرے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کا بھی کہنا تھا کہ ایک ماہ کی مہمان حکومت کے پاس پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا جواز نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے جس کی نیشنل اکنامک کونسل نے منظوری نہیں دی، چار میں سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا لیکن اس کے باوجود بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ بجٹ پیش کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاکہ حکومت اور ملک کا نظام چلتا رہے، انشائاللہ چار ماہ بعد بھی ہم ہی حکومت میں ہوں گے۔بجٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ جو بھی حکومت آئے اس کے پاس بجٹ کو تبدیل کرنے کا مکمل اختیار ہوگا۔ساتھ ہی اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پیش کیے جانے والا بجٹ کابینہ کا فیصلہ ہے اور اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں، ‘اصول یہ ہوتا ہے کہ جو محنت کرے تیاری کرے اور لیڈ کرے اس کو پڑھ کر سنانا اسی کا حق ہوتاہے۔’