اسٹاک ہوم مئی 3(ٹی این ایس) گزشتہ برس دنیا بھر میں طرح طرح کے ہتھیاروں کے حصول اور مسلح افواج پر کل 1739 ارب ڈالر خرچ کیے گئے، جو سرد جنگ کے بعد کے دور کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ سب سے زیادہ دفاعی بجٹ والے 3 ممالک امریکا، چین اور سعودی عرب تھے۔ یہ اعداد و شمار سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سپری نے بدھ کے روز جاری کردہ اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں بتائے ہیں۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں اسلحہ کی خریداری اور مختلف ممالک کی مسلح افواج کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کرنے کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ 2017ء میں عالمی سطح پر دفاعی شعبے میں اتنی زیادہ رقوم خرچ کی گئیں، جتنی سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے آج تک کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ سپری کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر فوجی اخراجات کی مد میں 1.73 ڈالر یا 1.4 ٹریلین یورو سے زائد کی رقوم خرچ کی گئیں۔ 1739 ارب ڈالر کے ان مالی وسائل میں سے سب سے زیادہ رقوم امریکا نے خرچ کیں۔ امریکا کے بعد انہی رقوم کی مالیت کے حوالے سے چین دوسرے اور سعودی عرب تیسرے نمبر پر تھا۔ روس اس لسٹ میں چوتھے نمبر پر رہا۔
اسٹاک ہوم کے اس بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں جتنے بھی مالی وسائل دفاع پر خرچ کیے گئے، ان کا ایک تہائی سے زائد حصہ اکیلے امریکا نے خرچ کیا، جو 610 ارب ڈالر بنتا ہے۔ اس کے علاوہ 2017ء میں عالمی دفاعی اخراجات کی مجموعی مالیت 2016ء کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رقوم اتنی زیادہ تھیں کہ زمین پر کل انسانی آبادی کے لحاظ سے دفاع کے نام پر لیکن ہتھیاروں اور فوجوں پر جنگی مقاصد کے تحت فی انسان اوسطاً 230 ڈالر خرچ کیے گئے۔