اقوام متحدہ کی نگرانی میں گزشتہ 2 برس کے دوران 10ہزار تارکین یونان سے اپنے آبائی ممالک واپس بھیجے گئے

 
0
291

جنیوا،6 مئی (ٹی این ایس ): اقوام متحدہ کی نگرانی میں گزشتہ 2 برس کے دوران 10ہزار تارکین وطن یونان سے اپنے آبائی ممالک واپس بھیجے گئے، جن میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی مہاجرین کی ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے گزشتہ  روز بتایا کہ یونان سے اپنے آبائی ممالک واپس بھیجے جانے والے 10 ہزار مہاجرین کے لیے یونان میں ملازمت اور ذاتی زندگی کے حوالے سے کوئی خاص امکانات موجود نہیں تھے، اس لیے وہ رضاکارانہ طور پر اپنے ممالک میں واپس لوٹ گئے ہیں۔ واپس جانے والے تارکین وطن میں سب سے زیادہ پاکستانی شہری تھے جن کی تعداد 3105 تھی۔ اس کے علاوہ 2 ہزار کے قریب عراقی، 1096 افغان اور 1044 کے قریب جارجیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین شامل تھے۔ یونان سے مہاجرین کی واپسی کا اس پروگرام کا آغاز جون 2016ء میں کیا گیا تھا اور اس کے لیے مالی رقوم یورپی یونین اور یونان کی حکومت نے مہیا کی تھیں۔ اس پروگرام کے تناظر میں عالمی ادارہ مہاجرت یا آئی ایم او رضاکارانہ طور پر واپس جانے والے مہاجرین کو مشاورت بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے ملک میں طبی دیکھ بھال، عارضی رہایش، کوئی روزگار شروع کرنے کے لیے مالی معاونت اور بچوں کی درس وتدریس کے حوالے سے بھی مدد کی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ مہاجرت نے یہ بھی بتایا کہ رواں برس اوائل جنوری سے لے کر مئی کے آغاز تک بحیرہ روم کے راستے یورپ آنے والے تارکین وطن کی تعداد ساڑھے 22ہزار کے قریب رہی۔ ان مہاجرین میں سے 42 فیصد اٹلی کے ساحلی علاقوں پر اترے، جب کہ 38 فیصد یونان اور 20 فیصد اسپین پہنچے۔ آئی ایم او کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے مختلف دورانیوں میں سمندر کے راستے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد کا تناسب زیادہ رہا ہے۔ دوسری جانب یونانی جزیرے لیسبوس میں مقامی افراد نے مہاجرین کی مسلسل آمد اور یورپی یونین کی مائیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ جمعہ اور جمعرات کو ہونے والے مظاہروں کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس اور فلیش گرینیڈز استعمال کرنا پڑے۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی بس کو الٹانے کی کوشش بھی کی۔ جمعرات کے روز مظاہرے ایسے وقت میں کیے گئے جب یونانی وزیراعظم الیکسس سپراس لیسبوس میں منعقد ایک کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے پہنچنے والے تھے۔ مظاہرین کے مشتعل ہونے پر پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی۔