فلسطینی عوام اپنی زمینوں پر قبضے اور اسرائیل کے ناجائز قیام کو 70برس مکمل ہونے پر سراپا احتجاج

 
0
356

برلن،13مئی (ٹی این ایس): فلسطینی عوام اپنی زمینوں پر قبضے اور اسرائیل کے ناجائز قیام کو 70برس مکمل ہونے پر سراپا احتجاج ہیں۔ 30مارچ سے غزہ کی سرحد پر حق واپسی ملین مارچ کے نام سے احتجاج جاری ہے، جس میں 53فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ فلسطینی مظاہرین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہفتے کے روز کئی ممالک میں مظاہرے کیے گئے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت روم، سوئیڈن کے شہر اپسالہ، ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن، ہالینڈ کے شہر روٹرڈم، جرمنی، اردن میں اسرائیلی سرحد پر، ترکی کے شہر استنبول اور دیگر ممالک میں مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ فلسطین اور بیت المقدس کے معاملے میں ترکی چپ نہیں رہے گا۔ چاوش اولو نے یہ بات استنبول میں ’عرب اخبارات سیملاقات‘ کے عنوان سے منعقد پروگرام میں کہی۔ انہوں نے امریکا کے اسرائیل میں سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کیے جانے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا یہ فیصلہ غلط ہے، جس کے خلاف ہمیں مشترکہ موقف کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ حالیہ دنوں میں امت مسلمہ اور بالخصوص عرب لیگ میں اس معاملے میں تردد دیکھنے میں آرہا ہے۔ امریکا سے ہچکچاہٹ محسوس کرنے والے بعض ممالک اس معاملے میں پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ادھر اسرائیل نے کرم ابو سالم کے مقام پر غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے سے ملنے والی سرحدی گزر گاہ بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ اعلان ہفتہ کے روز اس لیے کیا گیا کہ جمعہ کے روز فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران اس گزر گاہ کو نقصان پہنچا تھا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدی گزر گاہ اس وقت تک بند رہے گی، جب تک اس کی مرمت مکمل نہیں ہو جاتی۔ کرم ابو سالم پر قائم ایک کارگو ٹرمینل غزہ پٹی کو امدادی سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ادھر مصری انتظامیہ نے اسرائیل کے زیر محاصر غزہ کے دنیا بھر سے واحد رابطے کی حامل رفح سرحد کو 4 روز کے لیے دو طرفہ آمدورفت کے لیے کھول دیا ہے۔ مصری سرکاری خبر ایجنسی کی خبر کے مطابق مصر ی انتظامیہ نے فلسطینیوں کی صورت حال کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے علاقے میں داخلے و خروج کے لیے 7 سرحدی چوکیاں موجود ہیں، جن میں سے ایک رفح چوکی کے علاوہ کی 6چوکیا ں اسرائیل کے زیر کنٹرول ہیں۔جن کو 2007ء سے حماس کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے آمدروفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ مصری انتظامیہ بھی 2013ء کے فوجی انقلاب کے بعد سے رفح چوکی کو تقریباً بند ہی رکھتی ہے