کالا باغ ڈیم سماعت: چار بھائی جس پر متفق نہیں تو پھر متبادل کیا ہے، چیف جسٹس

 
0
380

اسلام آباد09 جون (ٹی این ایس) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم بنانے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ 4 بھائی جس پر متفق نہیں تو پھر متبادل کیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لارجر بینچ کالا باغ ڈیم بنانے سے متعلق بیرسٹر ظفر اللہ خان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت پاکستان میں بحث کالا باغ ڈیم کی نہیں کر رہے، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ معلوم ہے آئندہ وقتوں میں پانی کی اہمیت کیا ہوگی لیکن 4 بھائی جس پر متفق نہیں تو پھر متبادل کیا ہے۔
سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود عدالت میں پیش ہوئے جن سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں پانی کی قلت کیسے پوری کریں جس پر انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے پر لوگوں کو مکمل آگاہی نہیں اور اسی تنازع کے بعد واپڈا کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا تھا۔ ظفر محمود نے کمرہ عدالت میں پروجیکٹر کے ذریعے کالا باغ ڈیم پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماحولیات کی تبدیلی پر پاکستان میں سیلاب آنا شروع ہوئے، گلیشیر تیزی سے پگھلنا شروع ہو چکے ہیں۔سابق چیئرمین واپڈا نے کہا کہ کوئٹہ کا پانی اتنا نیچے جا چکا بحالی میں 200 سال لگیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 10 سال بعد تو کوئٹہ میں پینے کا پانی نہیں ہوگا تو لوگوں کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑے گی۔
ظفر محمود نے کہا کہ لوگوں میں پانی کے استعمال اور بچت پر آگاہی دینے کی ضرورت ہے، صنعتی ماحول سے زیر زمین پانی بھی خراب ہو رہا ہے، صنعتوں سے متعلق کوئی مربوط پالیسی نہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ معلوم ہے صنعتیں فضلہ صاف کرنے کے بجائے نالوں میں پھینک رہی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاکھوں گیلن گندا پانی سمندر میں جا رہا ہے جس پر ظفر محمود نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ صنعتی فضلے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ بنائے جائیں۔