اٹلی کے جنوبی ساحلی علاقوں سے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے خاطر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے مدد طلب کی جائے گی، اطالوی وزیر داخلہ سالوینی

 
0
391

روم جون 10(ٹی این ایس)اطالوی وزیر داخلہ سالوینی نے کہا ہے کہ اٹلی کے جنوبی ساحلی علاقوں سے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے خاطر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے مدد طلب کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت امیگریشن کنٹرول کیے لیے سخت انتظامات متعارف کرائے گی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے بتایا کہ اٹلی کی نئی حکومت غیر قانونی مہاجرین کی ملک میں آمد کو روکنے کی خاطر سخت اقدامات کرے گی۔ جمعہ کی شام سالوینی نے روم میں صحافیوں کو بتایا کہ اس مقصد کے لیے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو بھی مدد کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جنوبی ساحلی علاقے مہاجرین کی اٹلی آمد کے حوالے سے اہم ہیں، اس لیے وہاں خصوصی انتظامات کرنا ہوں گے۔ روم میں نئی ملکی حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت لیگ کے رہنما سالوینی کا یہ بھی کہنا تھا کہ قریبی جزیرے ریاست مالٹا کو بھی مہاجرین کے بحران میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ مہاجرت مخالف سیاستدان سالوینی کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے ایسے ادارے،جو سمندروں سے مہاجرین کو بچا کر یورپ لا رہے ہیں، ان کی کارروائیوں کا بھی سختی سے جائزہ لیا جائے گا۔

تاہم مالٹا نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے مہاجرین کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ سالوینی نے جو اٹلی کے نائب وزیر اعظم بھی ہیں کہا کہمیں نیٹو کی مدد لینے کے حق میں ہوں۔ ہم ایک حملے کی زد میں ہیں۔ ہم نیٹو کو کہیں گے کہ وہ ہمارا دفاع کرے۔ سالوینی کا کہنا تھا کہ اٹلی پر جنوب سے حملہ ہو رہا ہے، مشرق سے نہیں۔ نیٹو روس سے متصل یورپ کے مشرقی علاقوں میں اپنی عسکری سرگرمیوں کو زیادہ فعال بنانے کی کوشش میں ہے، تاکہ روس کی طرف سے کسی ممکنہ عسکری مداخلت کا مناسب جواب دیا جا سکے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 5 برسوں کے دوران اٹلی کے جنوبی ساحلی علاقوں میں کم از کم 6لاکھ مہاجر پہنچ چکے ہیں۔ یہ مہاجرین کشتیوں کے ذریعے سفر کرتے ہوئے افریقہ سے اٹلی پہنچے ہیں۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے اٹلی آنے والے مہاجرین کی تعداد میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں بھی کمی ہوئی ہے۔ 2018ء4 میں سمندر برد ہونے والے مہاجرین کی تعداد اب تک قریب 500 رہی ہے، جب کہ گزشتہ برس وسطی بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد قریب 2850رہی تھی۔