اسلام آباد ہائیکورٹ کی زلفی بخاری کو نیب میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

 
0
2290

اسلام آباد جون 21(ٹی این ایس)اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے زلفی بخاری کو قومی احتساب بیورو (نیب) میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے بلیک لسٹ سے نام نکالنے سے متعلق زلفی بخاری کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران زلفی بخاری، ان کے وکیل، نیب پراسیکیوٹر اور وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران زلفی بخاری کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل برطانوی پاسپورٹ پر سفر کر رہے تھے۔جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اکثر لوگ چار چار پاسپورٹ بناتے ہیں اور قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں،عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جیسے اس کیس میں پھرتی دکھائی گئی ہے ویسے عوام کیلئے بھی ہونی چاہیئے۔عدالتی حکم پر ہفتوں تک بھی ای سی ایل سے نام نہیں نکالا جاتا ۔اس کیس میں اتنی پھرتی کیوں ہے۔سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر بھی عدالت میں پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ زلفی بخاری نوٹس کے باوجود حاضر نہیں ہوئے اور 20 مارچ کو طلبی نوٹس پر جواب دیا گیا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور ان پر یہاں کے قانون لاگو نہیں ہوتے۔نیب پراسیکیوٹر کے مطابق زلفی بخاری دہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش سے متعلق بھی وزارت داخلہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔اس موقع پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ نیب کا خط 10 مئی کو ملا تھا جس میں زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنے کا کہا گیا تھا ہم نےبلیک لسٹ میں نام ڈال دیا۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا بلیک لسٹ میں کسی کا نام رکھ کر اس کو باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے کس کے کہنے پر نام بلیک لسٹ سے نکالا اور کس نے آپ سے رابطہ کیا؟جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو لکھ کر دیں کہ بلیک لسٹ کیا جاتا تو پاسپورٹ نہیں رکھا جاتا۔عدالت نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل کے بجائے بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت داخلہ سے تحریری جواب اور عمران خان کی عمرہ کے لئے نورخان ائر بیس سے روانگی پر نورخان ائر بیس وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 27جون تک ملتوی کردی ہےسماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ میرا نام ای سی ایل میں نہیں، بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا، جس کی کوئی وجہ نہیں تھی۔زلفی بخاری نے کہا کہ کس کیٹیگری میں مجھے بلیک لسٹ کیا گیا، انہیں بھی نہیں معلوم۔انہوں نے کہا کہ میرا ایک ہی پاسپورٹ ہے اور میں اسی پر باہر گیا تھا۔نیب میں پیش ہونے کی ہدایت سے متعلق سوال کے جواب میں زلفی بخاری نے کہا کہ اگر نیب نے بلایا تو وہ وکیل کے مشورے سے جائیں گے اور بتائیں گے کہ کون سے بزنس کرتے ہیں اور ان کی کون سی کمپنیز ہیں۔