ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل چوتھے روز بھی جاری

 
0
336

اسلام آبادجون 22 (ٹی این ایس) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہو رہی ہے، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل کا سلسلہ مسلسل چوتھے روز بھی جاری ہے۔گزشتہ روز دلائل دیتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جےآئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، جو تفتیش کے لیے قانون وضع کرتی ہے کہ قابل قبول شہادت کونسی ہے اور کونسی نہیں؟ان کا مزید کہنا تھا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا،کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیار نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ کے اخذ کیے گئے نتائج اور رائے قابل قبول شہادت نہیں۔آج سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا سلسلہ وہیں سے شروع کیا، جہاں کل ٹوٹا تھا۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔