آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کے سامنے سڑک تاحال بند، خفیہ ادارے کے سربراہ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

 
0
321

اسلام آباد جون 29 (ٹی این ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی )کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے والی شاہراہ کھولنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر سیکرٹری دفاع اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو چار جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں سنگل بینچ نے وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون کے سامنے تمام اداروں کو سرنگوں ہونا پڑیگا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ طلب کی تو وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری محمد یونس روسٹم پر آئے اور انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس سڑک کو کھولنے سے متعلق کچھ مزید وقت دیا جائے۔اٴْنھوں نے کہا کہ اس بارے میں ابھی مزید مشاورت کی ضرورت ہے جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑک لوگوں کی سہولت کے لیے بنائی جاتی ہے اس کو بند کرنا غیر قانونی اقدام ہے اور غیر قانونی اقدام میں مشاورت کیسی ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل درآمد ہو گا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی اور وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لیے اس کی آئندہ سماعت چیمبر میں رکھ لیں۔بینچ کے سربراہ نے یہ استدعا مسترد کر دی اور کہا کہ اس کی سماعت تو کھلی عدالت میں ہو گی تاہم اگر حساس نوعیت کی کوئی چیز سامنے آئی تو کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے ارکان سے کہیں گے کہ وہ اس کو شائع نہ کریں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بی بی سی کو بتایا کہ عدالت نے ابھی تک سیکریٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے زبانی احکامات جاری کیے ہیں۔اٴْنھوں نے کہا کہ اس سے قبل گذشتہ سماعت کے دوران سیکریٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم ان کی جگہ وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے تھے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے نام لیے بغیر وزارت دفاع کے اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں ان کا ایک کمانڈو بھی پیش ہو چکا ہے اسے تو کسی نے کچھ نہیں کہا۔بینچ کے سربراہ نے کہا کہ جب ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریٹری دفاع عدالت میں آئیں گے تو انھیں چیمبر میں چائے بھی پلائی جائے گی۔