زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کا معاملہ: ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

 
0
483

اسلام آباد03جولائی (ٹی این ایس)اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے اور نور خان ایئربیس استعمال کرنے کے معاملے پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے زلفی بخاری کے معاملے پر وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔اس موقع پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ایک کال پر چیزیں اِدھر سے اْدھر ہو جاتی ہیں، اگر نام بلیک لسٹ میں ڈالا ہی تھا تو ایک کال پر کس طرح نکالا۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بلیک لسٹ سے متعلق قانون کیا ہے ٗدرخواست ای سی ایل کی آئی اور نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا، غیر ملکی یا دہری شہریت رکھنے والے کو بلیک لسٹ کیسے کیا جا سکتا ہے ٗ جس پاکستانی پاسپورٹ کو کینسل کیا اس کا نمبر کیا ہے۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ زلفی بخاری کا پاسپورٹ نہیں شناختی کارڈ کینسل کیا جس پر فاضل جج نے کہا کہ شناختی کارڈ پر کیسے بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے ٗاس کی قانونی حیثیت کیا ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ وزارت داخلہ کا اپنا ایس او پی ہے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ نے خود رول بنا کر خود ہی توڑ دیا، پہلے نام بلیک لسٹ میں ڈالا پھر خود ہی نکال دیا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوابدیدی اختیارات پر زلفی بخاری کو جانے کی اجازت دی گئی۔فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ کون سے صوابدیدی اختیارات، یہ کوئی بادشاہت تو نہیں ہے، اس موقع پر انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ زلفی بخاری کی جانب سے بلیک لسٹ سے نکالنے کی کوئی درخواست نہیں ہے۔دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہماری استدعا اب بھی برقرار ہے ٗ زلفی بخاری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے، کاروبار، بچے اور فیملی برطانیہ میں ہے۔عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالے جانے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔یاد رہے کہ 12 جون کو زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب جارہے تھے جہاں امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔معاملہ سامنے آنے پر نگران وزیرداخلہ اعظم خان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے زلفی بخاری کا نام فائل دیکھنے کے بعد بلیک لسٹ سے نکالا تاہم اس حوالے سے عمران خان سمیت کسی نے بھی انہیں فون نہیں کیا۔