پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت

 
0
366

اسلام آباد جولائی 5(ٹی این ایس): چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی نرخ اورقیمت فروخت میں فرق ہے، کہیں نہ کہیں کچھ توہورہاہے،کبھی سیلزٹیکس کو بڑھا دیتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی اورسیلزٹیکس کاکیاجوازہے؟۔سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات ی قیمتوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے قیمتوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھربڑھادی ہیں،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں ، قیمتوں میں اضافے کاجوازپیش کریں۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی نرخ اورقیمت فروخت میں فرق ہے، کہیں نہ کہیں کچھ توہورہاہے،کبھی سیلزٹیکس کوبڑھادیتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی اورسیلزٹیکس کاکیاجوازہے؟۔ چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیرجانبدارماہرین کوعدالت کی معاونت کیلئے بلائیں،قوم پہلے ہی پسی ہوئی ہے،عوام پر بوجھ نہ ڈالیں۔سماعت کے دوران جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہناتھا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالرکاریٹ بڑھناہے،عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھی ہے۔ جسٹس عمر بندیا ل کا کہناتھا کہ اس انداز سے ٹیکس اکٹھاکرناحکام کی ناکامی ہے،جنہیں چھوٹ دی ہے،ان پر ٹیکس لگائیں، پٹرول پر 30 روپےسے زیادہ ٹیکس ودیگرواجبات ہیں۔